عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)) نے جمعرات کے روز چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کووڈ-19 کی شروعات سے متعلق تحقیقات میں زیادہ سے زیادہ تعاون کرے، جس میں کروڑوں افراد مبتلا ہوئے اور لاکھوں اپنی زندگیاں ہار گئے۔
جنیوا میں عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹر میں جرمنی کی وزیر صحت ین اسپان کے ساتھ بریفنگ میں، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبرئیسس نے کہا کہ چین کو عالمی وبا کے ابتدائی ایام کے بارے میں زیادہ کھلا اور شفاف ہونے اور اس سلسلے میں مزید ڈیٹا مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹیڈروس نے کہا کہ اعداد و شمار سے یہ جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ یہ مہلک وائرس کیسے پیدا ہوا اور پھیلنا شروع ہوا، اور اسے کیسے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وبا میں مبتلا ہونے اور ہلاک ہونے والے لاکھوں افراد کے مقروض ہیں اور ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے کہا کہ ان کا ادارہ اور اس کے رکن ممالک اس مرض کی ابتدا اور پھیلاؤ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے چین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں چین کی جانب سے تعاون میں مزید بہتری آئے گی۔
صحت کے عالمی ادارے نے کرونا وائرس کے ماخذ اور اس کے پھیلاؤ کے بارے میں جاننے کے لیے اس سال کے شروع میں اپنا ایک مشن چین بھیجا تھا جو وہاں چار ہفتوں تک مقیم رہا تھا۔
مشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اس وائرس کا تعلق بنیادی طور پر کسی جانور سے ہے اور یہ اس سے انسانوں کو منتقل ہوا۔
لیکن امریکہ کے صدر بائیڈن اور بہت سے دوسرے رہنماؤں اور ماہرین نے اس رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس پر مزید تحقیقات کرے۔
جمعرات کی بریفنگ میں ٹیڈروس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ادارے کی ایمرجنسی کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ کرونا وائرس اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ ابھی یہ وبا کہیں نہیں جا رہی اور ہمارے درمیان رہے گی۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کمیٹی نے جمعرات کو ہونے والے موجودہ سال کے اپنے آٹھویں اجلاس میں خبردار کیا کہ اس عالمی وبا کے نئے ویرینٹ ظہور میں آ سکتے ہیں جو زیادہ ہلاکت خیز بھی ہو سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان پر قابو پانا زیادہ مشکل ہو۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے وہ ڈبلیو ایچ او کے اس ہدف پر عمل کو یقینی بنائیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہر ملک ستمبر کے آخر تک اپنی آباد ی کے کم از کم 10 فیصد افراد کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگا دے۔