|
کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے چند برس بعد سے سیم بینکمین فرائیڈ کو یہ فکر بے چین رکھتی تھی کہ زندگی میں کچھ بڑا نہیں کر پائے ہیں اور اس کے لیے کوئی بڑا خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
تو ایک دن امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں قائم اسٹینفرڈ لا اسکول کے پروفیسرز کے بیٹے سیم بینکمین فرائیڈ نے وال اسٹریٹ میں اپنی نوکری کو خیر باد کہا اور کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے لیے فنڈ قائم کیا۔
یہیں سے اس سفر کا آغاز ہوا جس کا اختتام جمعرات کو ان کی 25 سالہ عمر قید پر ہو رہا ہے۔ وفاقی پراسیکیوٹر کے مطابق بینکمین فرائیڈ پر امریکہ کی تاریخ کے بڑے مالیاتی فراڈز میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔
الامیڈا ریسرچ کے نام سے سرمایہ کاری فنڈ قائم کرنے کے دو برس بعد 2019 میں سیم بینکمین فرائیڈ نے 2019 میں ایف ٹی ایکس کے نام سے ایک ایکسچینج کمپنی پنائی جہاں بٹ کوائن جیسی ڈیجیٹیل کرنسیز کی خرید و فروخت کی جاتی تھی۔
کرپٹو کرنسی کی قدر میں ہونے والے تیز ترین اضافے کی بدولت بینکمین فرائیڈ کی دولت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا اور ایکسچینج شروع کرنے کے صرف دو برس کے اندر اکتوبر 2021 تک ان کے اثاثوں کی مالیت 26 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔
عالمی جریدے فوربز کے مطابق اس وقت بینکمین فرائیڈ کی عمر 30 برس سے بھی کم تھی اور وہ امریکہ کے 25 ویں امیر ترین شخص بن چکے تھے۔
بینکمین فرائیڈ نے اپنی دولت کو سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بھی استعمال کرنا شروع کردیا۔ جمعرات کو ہونے والی سزا کے فیصلے کے مطابق وہ 2022 میں ہونے والے مڈٹرم الیکشن میں ڈیمو کریٹک امیدواروں کے بڑے ڈونرز میں شامل تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے کچھ اور ڈونرز کے ذریعے ری پبلکنز کو بھی فنڈنگ کی۔
SEE ALSO: مکیش امبانی کے بھائی انیل امبانی دولت کی دوڑ میں پیچھے کیسے رہ گئے؟اثاثوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بینکمین فرائیڈ مختلف شعبوں کی ممتاز شخصیات کی میزبانی بھی کرنے لگے۔ بہاماس میں ان کے پر تعیش ریزورٹ میں ہونے والی تقریبات میں کئی معروف شخصیات شریک ہونے لگیں۔
کرپٹو کرنسی کے شعبے میں دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کا مسئلہ عام ہے جس کی وجہ سے اس کے کاروبار پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ اپنی کمپنی ایف ٹی ایکس کو سرمایہ کاری کے لیے محفوظ آپشن کے طور پر پیش کرنے کے لیے بینکمین فرائیڈ نے اشتہاری مہم میں بڑی انٹرٹینمنٹ اور اسپورٹس سیلیبرٹیز کو شامل کیا۔ ساتھ ہی کرپٹو کرنسی کو قانون کے دائرے میں لانے کی عوامی سطح پر حمایت بھی کی۔
تاہم پراسیکیورٹرز کا کہنا ہے کہ اپنا ایک ذمے دارانہ امیج پیش کرنے کی آڑ میں فرائیڈ نے کئی برس تک اپنے صارفین کی رقوم میں خرد برد کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں جب کرپٹو کرنسیز کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ آئی تو انہوں نے اپنے سرمایہ کاری فنڈ الامیڈا کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے ایف ٹی ایکس کے فنڈز استعمال کرنا شروع کردیے۔
گزشتہ برس دو نومبر کو ایک جیوری نے سیم بینکمین فرائیڈ کو فراڈ اور سازش کے سات الزامات میں جرم کا مرتکب قرار دیا جس کے بعد مین ہٹن کی فیڈرل کورٹ میں ان کے خلاف ایک ماہ تک عدالتی کارروائی ہوئی۔
ٹرائل کے دوران بینکمین فرائیڈ کے قریبی حلقے میں شامل تین افراد نے اعترافِ جرم کیا اور پراسیکیورٹرز کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہو گئے۔ اپنے اقبالی بیانات میں ان افراد نے کئی انکشافات کیے اور ایسے واقعات کی تفصیل بھی بتائی جن میں بینکمین فرائیڈ کے ایسے طرزِ عمل کا ذکر بھی تھا جو ان کے سیدھے سادے شخص کے امیج سے برخلاف تھا۔
یو ایس ڈسٹرک جج لوئیس کپلان نے بینکمن فرائیڈ کو سزا سناتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان کا مقصد طاقت اور اثر و رسوخ حاصل کرنا تھا اور ملک کا سیاسی طور با اثر ترین شخص بننا چاہتا تھا۔
بینکمین فرائیڈ نے صحت جرم سے انکار کیا ہے اور اپنے دفاع میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سرمایہ کاری کی مینجمنٹ میں نقائص کا اعتراف کرتے ہیں لیکن انہوں نے کوئی خرد برد نہیں کی۔
SEE ALSO: دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کمپنی پر چار ارب ڈالر جرمانہان کا کہنا تھا کہ رسک مینجمنٹ ٹیم نہ بنا کر انہوں نے غلطی کی جس کی وجہ سے ایف ٹی ایکس کے صارفین اور ملامین کو نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی کسی فراڈ یا اپنے صافین کی رقوم میں خرد برد کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔
جج کپلان کے مطابق اس بارے میں بینکمین فرائیڈ کا بیان جھوٹ پر مبنی تھا کہ وہ الامیڈا کی جانب سے ایف اٹی ایکس کے کسٹمرز کے فنڈز استعمال کرنے سے بے خبر تھے۔
عدالت میں 20 منٹ تک جاری رہنے والے بیان مین بینکمین فرائیڈ نے کہا کہ ایف اٹی ایکس کے صارفین کو تکلیف پہنچی ہے جس کے لیے وہ اپنے صارفین اور رفقائے کار سے معافی مانگتے ہیں۔
مشکل راستے کا انتخاب
بینکمین فرائیڈ نے جب سرمایہ کاری فنڈ الامیڈا کی بنیاد رکھی تو کرپٹو کرنسی سے متعلق ان کا تجربہ واجبی ہی تھا۔ ابتدا میں انہیں امریکہ اور ایشیا کی مارکیٹس میں ڈیجیٹل کرنسی کی قیمتوں کے درمیان پائے جانے والے فرق کی وجہ سے بڑا منافع ہوا۔
ممتاز درس گاہ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے فزکس میجر کے ساتھ گریجویٹ کرنے والے بینکمین فرائیڈ نے ایف ٹی ایکس کے ایک پوڈ کاسٹ میں بتایا تھا کہ انہوں نے مضامین کا انتخاب سوچ سمجھ کر نہیں کیا تھا اور انہیں کالج کے دور میں یہ نہیں معلوم تھا کہ آگے زندگی میں کیا کرنا ہے۔
البتہ اسی دوران بینکمین فرائیڈ مین کے مطابق ’افیکیٹیو الٹروازم‘ کی تحریک میں ان کی دل چسپی بڑھنا شروع ہوئی۔ یہ بنیادی طور پر باصلاحیت افراد کو یکسوئی کے ساتھ دولت کمانے اور اسے قابلِ قدر مقاصد پر خرچ کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے والی تحریک ہے۔
اس کے بعد بینکمین فرائیڈ ایک سرمایہ کاری کمپنی سے وابستہ ہوئے لیکن ساتھ ہی انہیں یہ شبہات بھی لاحق رہتے تھے کہ کیا ان کی آمدن ان کی استعداد سے کم تو نہیں۔
انہوں نے 2020 میں ایک پوڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ میں ہمیشہ اس بات سے محتاط رہتا ہوں کہ کہیں میں آسان راستہ تو اختیار نہیں کر رہا۔
SEE ALSO: امریکی ڈالر دنیا کی طاقت ور ترین کرنسی کیسے بنا؟انہوں نے اپنے دو دوستوں گیری وینگ اور کیرولائن ایلیسن کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلیا۔ دونوں بھی الامیڈا اور ایف ٹی ایکس کے ایگزیکٹوز کے ساتھ بہاماس کے تین کروڑ ڈالر مالیت کے پینٹ ہاؤس میں بینکمین فرائیڈ کے ساتھ رہتے تھے۔
وینگ اور ایلیسن دونوں نے اعترافِ جرم کرتے ہوئے بینکمین فرائیڈ کے خلاف ٹرائل میں اقبالی بیانات دیے ہیں۔ ان دونوں کو تاحال سزا نہیں ہوئی ہے۔
بینکمین فرائیڈ کو جو گزشتہ برس اگست میں اس وقت جیل بھیج دیا گیا تھا جب یو ایس ڈسٹرک جج لوئیس کپلان نے ان کی ضمانت اس بنیاد پر واپس لے لی تھی کہ انہوں نے کم از کم دو بار گواہوں کے بیانات تبدیل کرانے کی کوشش کی۔
جج کپلان کے نام خط میں بینکمین فرائیڈ کے نفسیاتی معالج جارج لرنر نے لکھا ہے کہ وہ آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر کے مریض ہیں۔
بینکمین فرائیڈ کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو نظر ملا کر بات کرنے اور سماجی میل ملاپ میں دشواری ہوتی تھی۔ لیکن میڈیا نے اس وقت کسی بات پر توجہ نہیں دی جب ایف ٹی ایکس ترقی کی منازل طے کر رہی تھی۔
جوزف بینکمین کہتے ہیں کہ جب کمپنی کریش ہو گئی ہے اور ان کے بیٹے کی دولت چلی گئی تو لوگ اب پہلے جیسے نہیں رہے اور سیم بینکمین فرائیڈ کو درپیش مسائل کو بد تمیزی، فرار اور دروغ گوئی کی نشانیاں بتاتے ہیں۔
اس تحریر کے لیے مواد ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔