عالمی ادارہ صحت نے اطلاع دی ہے کہ اکتوبر میں ادارہ ملیریا سے بچائو کی ایک ویکسین کا تجربہ شروع کرے گا، یہ پتا لگانے کے لیے آیا اسے افریقہ کے ملکوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جو اس موذی مرض کا شکار نے ہوئے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر نومبر میں اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔
جنیوا کے صدر دفتر سے اپنی رپورٹ میں، لیزا شلائین کہتی ہیں کہ عالمی ادارہ صحت نے اس ویکسین کی دریافت کو ’ایک اہم سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔
ادارے نے توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ملیریا کی ایک ویکسین کا ایک نگران ادارے نے جائزہ لیا ہے۔
جمعے کے روز، یورپین میڈیسن ایجنسی نے ’گلیکسو اسمتھ لائن‘ ویکسین کا ایک مثبت تجزیہ پیش کیا، جسے ’ماسکیویکس‘ کا نام دیا گیا ہے، اور یوں، عالمی ادارہ صحت کو اسے افریقہ میں استعمال کا اشارہ مل گیا ہے۔
ادارے کے ترجمان، گریگری ہارٹ نے کہا ہے کہ یہ ’ایک بہت بڑی پیش رفت ہے‘ اور صحت کا ادارہ اس نئی ویکسین کو صحت عامہ کے طور پر پرکھے گا۔
بقول اُن کے، ’جس بات کی ضرورت ہے وہ یہ کہ اس ویکسین کو ترقی پذیر ملکوں میں تجربہ کرکے، اس کی آزمائش کی جائے۔ ہمیں اس کی قیمت اور کارگر ہونے کو یقینی بنانا ہوگا۔ ہمیں اس بات کی بھی ضرورت ہوگی کہ اس دوا کی صحت عامہ لیے وقعت کا اندازہ لگایا جائے، تاکہ ملیریا سے متعلق دیگر اقدامات کو بھی پیش نظر رکھا جاسکے‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنس داں عشروں سے ملیریا کے ویکسین کے موئثر ہونے پر تجربات کرتے رہے ہیں۔ ’ماسکیویکس‘ وہ پہلی دوا ہے جسے تین مرحلوں میں آزمایا گیا ہے۔
ہر سال دنیا بھر میں 20 کروڑ افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً 60000 افراد فوت ہوجاتے ہیں، جن میں زیادہ تر بچوں کی عمریں پانچ برس سے کم ہوتی ہیں، جِن کا تعلق افریقہ سے ہوتا ہے۔
اگر یہ ویکسین مجرب ثابت ہوئی، تو صحت سے متعلق اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ممکنہ طور پر لاکھوں افراد کی جان بچ جائے گی۔