ایبولا سے مزید ہلاکتیں، سیرا لیون میں چار روزہ کرفیو

فائل

سیرالیون کے صدر کے مشیر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ کرفیو کے چار روز کے دوران ملک بھر میں شہریوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہوگی۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس سےہلاک ہونے والے افراد کی تعداد دو ہزار سے زائد ہوگئی ہے جب کہ سیرالیون کی حکومت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک بھر میں چار روزہ کرفیو کا اعلان کیا ہے۔

سیرالیون کے صدارتی محل کے ایک اعلامیے کے مطابق ایبولا کا پھیلاؤ روکنے اور مریضوں کی تلاش کے لیے ملک بھر میں 18 سے 21 ستمبر تک کرفیو نافذ رہے گا۔

سیرالیون کے صدر کے مشیر اور ایبولا کے سدِ باب کی کوششوں کے نگران ابراہیم بین کاربو نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ کرفیو کے چار روز کے دوران ملک بھر میں شہریوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ان چار دنوں کے دوران محکمۂ صحت کے اہلکار ایسے افراد کو تلاش کریں گے جن میں ایبولا کا وائرس ابتدائی مرحلے میں ہوگا تاکہ انہیں آبادیوں سے دور قائم طبی مراکز میں منتقل کیا جاسکے۔

اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کے نتیجے میں رواں سال مارچ سے اب تک 2015 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے 491 ہلاکتیں صرف سیرالیون میں ہوئی ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ وائرس سے سب سے زیادہ گنی، لائبیریا اور سیرالیون متاثر ہوئے ہیں جہاں اب تک اس مرض کے چار ہزار کیس سامنے آچکے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق وائرس نائجیریا تک بھی پہنچ چکا ہے جہاں سامنے آنے والے کل 23 مریضوں میں سے اب تک آٹھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سینیگال میں بھی ایک شخص کے ایبولا میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اس کے ماہرین مقامی حکام کے ساتھ نائجیریا اور سینیگال میں مرض کو مزید پھیلنے سے روکنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں ۔

حکام کا کہنا ہے کہ نائجیریا کے دو شہروں لاگوس اور پورٹ ہرکوٹ کے ان 400 افراد کو آبادیوں سے دور طبی مراکز میں منتقل کردیا گیا ہے جو ایبولا سے متاثرہ افراد کے رابطے میں تھے۔ سینیگال میں بھی ایسے 67 افراد کی شناخت ہوئی ہے جنہیں طبی مرکز منتقل کردیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایبولا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں کے لیے عالمی برادری سے 60 کروڑ ڈالر کےعطیات کی اپیل کی ہے۔

جمعے کو نیویارک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ بیماری سے متاثرہ افراد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور وائرس کاپھیلاؤ روکنے کے لیے اس سے کہیں زیادہ تیزی دکھانی ہوگی۔