عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر سنگین پیدائشی نقائص کا سبب بننے والا زکا وائرس جنوبی امریکی خطے میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے 40 لاکھ تک لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مچھر سے پھیلنے والا یہ وائرس انسانوں کے لیے درمیانے درجے کے خطرے کے طور پر دیکھا گیا لیکن اب اس کے انسانی صحت کے لیے تشویشناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان کا کہنا تھا کہ زکا وائرس 1947ء میں یوگنڈا میں دریافت ہوا تھا لیکن اس کے بعد یہ دنیا بھر میں پھیلا اور حالیہ برسوں میں اعصابی پیچدگیوں کا باعث بنا ہے۔
اس وائرس سے متاثرہ ہزاروں خواتین نے انتہائی چھوٹے سر والے یا پھر معذور بچوں کو جنم دیا ہے۔
جمعرات کو جنیوا میں ادارے کے ایک خصوصی اجلاس میں مارگریٹ نے بتایا کہ زکا وائرس جنوبی امریکہ میں "انتہائی تیزی سے پھیل" رہا ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں پیر کو ماہرین کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ "آج تک خطے کے 23 ملکوں اور علاقوں سے اس سے متاثرہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس خطرے کی سطح انتہائی تشویشناک ہے۔"
ادھر امریکہ میں صدر براک اوباما نے زکا وائرس کے علاج کے لیے طبی تجزیوں اور ویکیسن کو جلد از جلد تیار کرنے پر زور دیا ہے۔
انھوں نے صحت سے متعلق سینیئر مشیروں کا اجلاس بلایا اور اس میں وائرس سے خطے کی اقتصادیات اور ترقی پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔
ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان کا کہنا ہے کہ زکا وائرس اور پیچیدہ پیدائش کے مابین براہ راست کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا لیکن شبہ یہی ہے کہ یہ مسئلہ زکا وائرس کی وجہ سے ہے۔