حال ہی میں لانچ ہونے والے ٹی وی چینل 'گرین انٹرٹینمنٹ' کا نیا ڈرامہ 'کابلی پلاؤ' اس وقت شائقین کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ اس ڈرامے کی کہانی ایک افغان پناہ گزین لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنے ملک میں خراب حالات کی وجہ سے اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آجاتی ہے۔
ڈرامے میں افغان مہاجر باربینا کا کردار اداکارہ سبینہ فاروق نے ادا کیا ہے۔ ڈرامے کی سب سے خاص بات اس میں افغان مہاجرین کی بے بسی کو ایک نئے انداز میں دکھایا گیا ہے جب کہ پاکستانی کلچر سے ان کی ناواقفیت پر بھی بات کی گئی ہے۔
افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی سے دربدر ہونے والے مہاجرین پر اس سے قبل بہت کم ڈرامے بنے ہیں اور شاید اسی وجہ سے 'کابلی پلاؤ' کی ہر قسط سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے میں کامیاب ہورہی ہے۔
گزشتہ منگل کو نشر ہونے والی ڈرامے کی پانچویں قسط کو اب تک پچیس لاکھ صارفین نے صرف یو ٹیوب پر دیکھا ہے جب کہ یوٹیوب پر موجود ڈراموں میں اس کا دوسرا نمبر ہے، پہلے نمبر پر بدستور جیو انٹرٹینمنٹ کا ڈرامہ 'احرام ِ جنون 'ہے۔
'کابلی پلاؤ' کی کہانی کن مسائل کی نشاندہی کرتی ہے؟
ڈرامے کی کہانی باربینا (سبینہ فاروق) کے گرد گھومتی ہے جو اپنے شوہر باران (عبداللہ فرحت اللہ) کی جنگ میں ہلاکت کے بعد اپنی ماں، بڑے بھائی اور چھوٹے معذور بھائی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آجاتی ہے۔
باران کے بھائی یعنی باربینا کا جیٹھ اس سے شادی کا خواہش مند ہوتا ہے، جس سے بچنے کے لیے باربینا کا بڑا بھائی اس کا رشتہ حاجی مشتاق (احتشام الدین) سے طے کردیتا ہے جو تبلیغی جماعت کے ساتھ لاہور سے شمالی علاقہ جات کے دورے پر گئے ہوتے ہیں اور انسانی ہمدردی کی خاطر باربینا کے چھوٹے بھائی کے علاج کے لیے ان کی مدد کرتے ہیں۔
نکاح کے وقت حاجی مشتاق کو اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کی شادی جس برقع پوش خاتون سے ہورہی ہے وہ عمر میں ان سے کافی چھوٹی ہے، اسی لیے جب ان کے گھروالے انہیں ایک کم عمر و خوش شکل لڑکی کے ساتھ دیکھتے ہیں تو حاجی صاحب کو جھوٹ بولنا پڑتا ہے کہ وہ اس لڑکی کو اپنی خدمت کرنے کے لیے لائے ہیں۔
حاجی مشتاق کی پڑوسن شمیم (نادیہ افگن) جو ان سے شادی کی خواہش مند ہوتی ہیں، وہ آغاز سے ہی باربینا کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہوتی ہیں، اور جب وہ اس راز سے پردہ اٹھاتی ہیں تو حاجی مشتاق کے گھروالے بھی ان سے ناراض ہوجاتے ہیں۔
آگے آنے والی اقساط میں کہانی اسی ردِ عمل کے گرد گھومے گی جس کا شائقین کو انتظار ہے۔
ڈرامے کے مصنف ظفر معراج نے افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حالتِ زار سمیت جس طرح ڈرامے میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور افغانستان کے کلچر کے فرق کو اجاگر کیا ہے ، وہ شائقین کو پسند آرہا ہے۔
پی ٹی وی کے کوئٹہ مرکز سے نوے کی دہائی کے آغاز میں اپنا کرئیر شروع کرنے والے مصنف ظفر معراج کی دونوں کلچرز سے ہم آہنگی کی وجہ سے 'کابلی پلاؤ' میں پاکستانی اور افغانی خواتین کے مسائل کو کھل کر دکھایا گیا ہے ۔
اس کہانی کے ذریعے یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح دو مختلف کلچر کے لوگ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، کیسے ایک دوسرے کو سمجھنے میں وقت لگاتے ہیں اور کیسے ان کی زندگی ایک دوسرے سے جڑنے کے بعد بدل جاتی ہے۔
ڈرامے میں پشتو زبان کا زیادہ استعمال
افغان پناہ گزینوں کا کردار ادا کرنے والے اداکاروں کی جانب سے ڈرامے میں پشتو زبان کا استعمال ضرورت سے زیادہ ہے جس کا کوئی دوسرا طریقہ بھی نکالا جاسکتا تھا۔ڈرامہ دیکھنے والوں کی بڑی تعداد کو سب ٹائیٹلز پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
ڈرامے کی خاص بات اس کے مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار احتشام الدین اور سبینہ فاروق ہیں، بالخصوص احتشام الدین نے جس طرح اس ڈرامے میں حاجی مشتاق کے کردار میں جان ڈالی اسے بے حد سراہا جارہا ہے۔
باربینا کے کردار میں سبینہ فاروق نے حال ہی میں ختم ہونے والے ڈرامے 'تیرے بن' میں حیا کا کردار نبھایا تھا جو ڈرامے کی مرکزی ولن تھی، اس کے برعکس 'کابلی پلاؤ' وہ مرکزی ہیروئن کے روپ میں نظر آرہی ہیں۔
اپنے لباس، اپنے مزاج اور اپنی بول چال سے وہ افغانی پناہ گزین ہی لگ رہی ہیں۔ ان کا درست لب و لہجہ بھی ان کے کردار میں جان ڈالتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو 'تیرے بن ' میں ہیرو ہیروئن کی جوڑی کو تنگ کرنے والی لڑکی کے بجائے ایک معصوم مہاجر افغانی نظر آتی ہے۔
اس ڈرامے میں ویسے تو سارے ہی کردار اپنی جگہ موزوں لگتے ہیں لیکن شمیم کا کردار ادا کرنے والی نادیہ افگن کو ولن کے طور پر دکھایا گیا ہے جو حاجی مشتاق سے محبت کرتی ہے اور اسے ایک دن باربینا کو دلاسہ دیتے دیکھ کر آگ بگولا ہوجاتی ہے۔
پانچویں قسط میں ایک سین میں تو ان کی اداکاری قابلِ تعریف تھی جس میں وہ حاجی مشتاق کے گھروالوں کے سامنے اس نکاح سے پردہ اٹھاتی ہیں جس سے وہ ناواقف ہوتے ہیں۔
اس وقت ڈرامے کی صرف پانچ اقساط نشر ہوئی ہیں ، آگے کہانی کیا رخ اختیار کرتی ہے؟ 'کابلی پلاؤ' دیکھنے والوں کو اس کا انتظار رہے گا۔