وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کیوں چھوڑی؟

وراٹ کوہلی نے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک بیان میں ٹیسٹ قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔

جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز دو ایک سے ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے قیادت سے دستبرار ہونے کا اعلان کر دیا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں تھرڈ امپائر کے فیصلے کے خلاف جس طرح اسٹمپ مائیک پر انہوں نے بھڑاس نکالی اسے سابق کرکٹرز اور شائقینِ کرکٹ سب نے ناپسند کیا تھا۔

گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل وہ انٹرنیشنل کرکٹ کے سب سے چھوٹے فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ چکے تھے۔ تاہم میگا ایونٹ میں شکست کے بعد انہیں بورڈ نے ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کی قیادت سے بھی ہٹا دیا تھا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ خراب فارم اور ناقص کپتانی کی وجہ سے 'کنگ کوہلی' نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑی۔

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کوہلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سات برس تک سخت محنت کر کے ٹیم میں بہتری لانے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہمیشہ اپنا کام ایمان داری کے ساتھ کیا اور ذمہ داریاں بھرپور انداز سے نبھانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں اندازہ ہوا کہ وہ فیلڈ پر 120 فی صد نہیں دے پا رہے ہیں، تو انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کوہلی نے کہا کہ طویل عرصے تک اپنے ملک کی نمائندگی اور قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

آخر میں انہوں نے سابق کوچ روی شاستری اور سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا تو شکریہ ادا کیا، ساتھ ساتھ ٹیسٹ ٹیم اور تمام کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

بطور کپتان وراٹ کوہلی کی کارکردگی پر ایک نظر

واضح رہے کہ 2015 کے آغاز میں مہندرا سنگھ دھونی کی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وراٹ کوہلی نے بھارتی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی۔ ان سات برسوں میں انہوں نے انگلینڈ، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیموں کے خلاف ان کے ہوم گراؤنڈ پر کامیابی حاصل کی اور بھارتی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بن کر سامنے آئے۔

مجموعی طور پر انہوں نے 68 ٹیسٹ میچز میں بھارت کی قیادت کی جس میں 40 میں کامیابی اور 17 میں ناکامی ہوئی۔ ان 40 فتوحات میں سے 16 میچز انہوں نے بیرونِ ملک اور 24 بھارت میں جیتے۔

کامیابیوں کے لحاظ سے بطور ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی کا بھارتی ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی مقابل نہیں، ان کے بعد دوسرے نمبر پر مہندرا سنگھ دھونی 60 میچز میں 27 فتوحات کے ساتھ موجود ہیں جب کہ ساروو گنگولی کا 49 میچز میں21 فتوحات کے ساتھ تیسرا نمبر ہے۔

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں بھی وراٹ کوہلی کا کامیابیوں کے لحاظ سے چھٹا نمبر ہے۔ ان سے زیادہ میچز جنوبی افریقہ کے گریم اسمتھ، آسٹریلیا کے ایلن بارڈر، نیوزی لینڈ کے اسٹیفن فلیمنگ اور آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ نے جیتے ہیں۔

کیا وراٹ کوہلی نے واقعی ناقص فارم، اور خراب کپتانی کی وجہ سے قیادت چھوڑی؟

وراٹ کوہلی کا شمار اگر بھارت کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے تو ان کی آن فیلڈ اور آف فیلڈ ایکشن کی وجہ سے وہ تنازعات کا بھی شکار رہے۔ 2017 میں ہیڈ کوچ انیل کمبلے سے ان کے خراب تعلقات خبروں کی زینت بنے جس کے بعد انیل کمبلے نے عہدہ چھوڑنے کو ترجیح دی۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران مخالف کپتان اسٹیو اسمتھ سے لفظی جنگ ہو، یا پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں شکست کے بعد ساتھی فاسٹ بالر محمد شامی کا دفاع کرنا، بھارت میں ان باتوں کو اچھا نہیں سمجھا گیا۔

حال ہی میں جب روہت شرما کو ان کی جگہ ون ڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تو وراٹ کوہلی نے بورڈ کو آڑے ہاتھوں لے کر بتایا کہ اس فیصلے میں ان کی مرضی شامل نہیں۔

لیکن جس بات کی وجہ سے ان پر سب سے زیادہ تنقید ہو رہی ہے وہ ہے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران براد کاسٹرز کے خلاف اسٹمپ مائیک پر اپنے غصے کا اظہار کرنا۔ تبھی ٹیسٹ سیریز کے خاتمے کے صرف ایک دن بعد انہوں نے کپتانی سے دستبرداری کا اعلان کرکے بطور عام کھلاڑی کھیلنے کو ترجیح دی۔

نومبر 2019 کے بعد سے وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی سینچری نہیں بنا سکے۔ اگلے ماہ سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں وہ ٹیسٹ میچ کھیلنے کی سینچری مکمل کریں گے اور امکان ہے کہ تب تک ان کی جگہ نئے کپتان کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔

سابق کھلاڑیوں، تجزیہ کاروں کا وراٹ کوہلی کو خراجِ تحسین

وراٹ کوہلی کی کپتانی سے دست برداری کے فیصلے پر جہاں لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا وہیں کچھ سابق کھلاڑیوں نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہیں کھلاڑیوں میں سے ایک تھے ان کے سابق کوچ روی شاستری جن کا کہنا تھا کہ کوہلی کو سر اونچا کر کے جانا چاہیے نہ کہ سر نیچا کر کے۔

ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بلے باز ویوین رچرڈزنے بھی کپتان کوہلی کو دنیائے کرکٹ کے بہترین قائدین میں سے ایک قرار دیا۔

پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان نے اس امید کا اظہار کیا کہ کپتانی چھوڑنے کے بعد فیلڈ میں وہی پرانا کوہلی نظر آئے گا۔

سابق بھارتی کھلاڑی آکاش چوپڑا نے کوہلی کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔

کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے قطعی مطمئن نہیں البتہ کوہلی کی بطور بلے باز واپسی کے لیے بے چین ہیں۔

معروف بھارتی صحافی جوئے بھتا چارجیہ بھی وراٹ کوہلی کے بطور کپتان شان دار ریکارڈ کو ہائی لائٹ کیے بغیر نہ رہ سکے۔

ا