امریکہ میں ہوائی جہازوں کے مسافروں کو ایک ہفتے کے دوران موسم کے باعث ہزاروں پروازوں میں تاخیر کا سامنا رہا ہے اور ہفتے کے اختتام پر مسافروں کو وائرلیس سروسز کمپنیوں کی جانب سے متوقع طور پر نئے طاقت ور فائیو جی نظام کے ہوئی اڈوں کے قریب فعال کرنے سے پروازوں میں تاخیر کے ایک نئے سبب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ایوی ایشن گروپس کئی برس سے متنبہ کر رہے ہیں کہ فائیو جی سگنلز ہوائی جہازوں کے نظام میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر زمین سے فاصلے کی پیمائش کرنے کے لیے سرخ لہروں کا استعمال کرنے والے آلات سے مداخل ہو سکتے ہیں جن کا استعمال اس وقت زیادہ اہم ہوتا ہے جب ہوائی جہاز کم روشنی کے حالات میں اترتے ہیں۔
گزشتہ سال بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ ٹیلی کام کمپنیوں کی نئی سروسز سے سگنلز کی مداخلت بڑے پیمانے پر پروازوں کو روکنے کا سبب بنے گی تاہم یہ پیش گوئی حقیقت نہیں بنی۔
تکنیکی لحاظ سے بات کی جائے تو ’ورائزن‘ اور ’اے ٹی اینڈ ٹی‘ سمیت وائرلیس کمپنیاں نئی فائیو جی سروسز کے لیےسی بینڈ نامی ریڈیو اسپیکٹرم کا ایک حصہ استعمال کرتے ہیں جو ریڈیو الٹی میٹرز کے ذریعے استعمال ہونے والی فریکوئنسی کے قریب ہے۔
فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن نے انہیں سی بینڈ اسپیکٹرم کے لیے لائسنس دیے اور مداخلت کے کسی بھی خطرے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی بینڈ اور الٹی میٹر کی فریکوئنسی کے درمیان کافی بفر موجود ہے۔
SEE ALSO: امریکہ: ہوائی اڈوں کے قریب فائیو جی کا استعمال عارضی طور پر مؤخربعد ازاں کمپنیوں نے مصروف ہوائی اڈوں کے ارد گرد سگنلز کی طاقت کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا جس سے ایئر لائنز کو اپنے طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک اضافی سال مل گیا تھا۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے ایئر لائنز کا ساتھ دیا اور اعتراض کیا تو وائرلیس کمپنیوں نے اپنی نئی سروس کی شروعات کو مؤخر کر دیا تھا۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ذریعے طے پانے والے سمجھوتے کے تحت وائرلیس کیریئرز نے 50 مصروف ہوائی اڈوں کے قریب طاقت ور فائیو جی سگنلز کو متعارف نہ کرنے پر اتفاق کیا۔ ایک برس قبل کیا گیا یہ التوا ہفتے کو ختم ہو رہا ہے۔
ملک کی سب سے بڑی پائلٹس یونین کےمطابق عملہ فائیو جی کے اثرات کو سنبھالنے کے قابل ہو جائے گا لیکن انہوں نے وائرلیس لائسنس دینے کے طریقۂ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہوا بازی کے لیے غیر ضروری خطرہ بڑھ گیا ہے۔
مواصلات کے وزیر پیٹ بٹگیگ نے حال ہی میں ایئر لائنز کو بتایا تھا کہ پروازوں میں خلل پڑ سکتا ہے کیوں کہ ملک کے فضائی بیڑے کے ایک چھوٹے سے حصے کو ریڈیو کی مداخلت سے بچانے کے لیے اپ گریڈ نہیں کیا گیا۔
SEE ALSO: امریکی فضائی کمپنیوں کو فائیو جی ٹیکنالوجی سے متعلق خدشات کیوں ہیں؟زیادہ تر بڑی امریکی ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ وہ فائیو جی سگنلز کے ماحول میں کام کرنے کو تیار ہیں۔ امریکن، ساؤتھ ویسٹ، الاسکا، فرنٹیئر اور یونائیٹڈ ایئرلائنزکا کہنا ہے کہ ان کے تمام طیاروں میں بلندی جانچنے کے آلات ریڈیو الٹی میٹر نصب ہیں جو طاقت ور سگنلز کی مداخلت سے محفوظ ہیں۔
صرف ڈیلٹا ایئر لائنز کو ابھی یہ کام کرنا ہے ۔ ڈیلٹا کا کہنا ہے کہ اس کے 190 طیاروں میں، جن میں اس کے زیادہ تر چھوٹے طیارے شامل ہیں، اب بھی اپ گریڈ شدہ الٹی میٹرز کی کمی ہے کیوں کہ اس آلے کی فراہمی کرنے والی کمپنی انہیں تیزی سے اس کو فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جمعے کو ایئر لائن نے کہا تھا کہ اسے اس مسئلے کی وجہ سے کسی بھی پرواز کو منسوخ کرنے کی توقع نہیں ہے۔ ایئر لائن 190 طیاروں کو احتیاط سے روٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ پروازیں منسوخ کرنے یا ہوائی جہازوں کو ا دھند یا بادلوں کی وجہ سے روشنی کم ہونے کی وجہ سے کسی اور طرف بھیجنے کے خطرات کو کم کیا جائے۔
SEE ALSO: مسافروں میں سو فی صد اضافہ، ایئر لائنز کو اسٹاف کی کمی کا سامناجن ڈیلٹا طیاروں کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا ان میں ایئر بس جیٹ طیاروں کے کئی ماڈل شامل ہیں۔
ایئر لائن نے کہا کہ اس کے بوئنگ جیٹ طیاروں نے الٹی میٹرز کو اپ گریڈ کیا ہے جیسا کہ تمام ڈیلٹا کنکشن طیاروں نے، جو اینڈیور ایئر، ری پبلک ایئرویز اور اسکائی ویسٹ ایئر لائنز کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق جیٹ بلو ایئر لائن نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا لیکن کمپنی نے اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کو بتایا تھا کہ وہ اکتوبر تک 17 چھوٹے ایئربس جیٹ طیاروں کو بوسٹن میں سگنلز کے ممکنہ اثر کو محدود کرنے کے ساتھ اپ گریڈ کرنے کی توقع رکھتی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔