فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی ایجنٹ ٹریسا کیرل سن کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ کسی اور کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے
امریکی پولیس حکام نے کہاہے کہ گذ شتہ ہفتے جس شخص نے گوردوارے میں فائرنگ کرکے چھ سکھوں کو ہلاک کیا تھا، پولیس کی گولی لگنے کے بعد اس نےخود کشی کرلی تھی۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بدھ کو کہا کہ اتوار کے روز شمالی ریاست وسکانسن کے گوردوارے میں فائرنگ کے بعد پولیس اہل کار نے حملہ آور ویڈ مائیکل پیج کے پیٹ میں گولی ماری تھی لیکن اس کی ہلاکت پیٹ پر لگنے والی گولی سے نہیں ہوئی بلکہ اس گولی سے ہوئی جو خود اس نے اپنے سرپر ماری تھی۔
تفتیش کاروں نے خود کو برتر و ارفع سمجھنے والے امریکی سفید فا م گروپوں سے پیج کے تعلق کے بارے میں بھی تحقیقات کی ہیں، لیکن ایف بی آئی کی ایجنٹ ٹریسا کیرل سن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ سکھوں پر گولیاں چلانے کا مقصد کیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکام ملک بھر میں ایک سو کے لگ بھگ ایسے افراد سے انٹرویو کرچکے ہیں جن کے پاس پیج کے متعلق معلومات ہوسکتی تھیں ، تاکہ گولیاں چلا کر بے قصور افراد کو ہلاک کرنے کے اسباب معلوم کیے جا سکیں۔
کیرل سن کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ کسی اور کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایف بی آئی کی ایجنٹ نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ سے پہلے پیج کے خلاف کسی طرح کی کوئی تحقیقات نہیں کی جارہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی قابل اعتراض تبصرہ ہلاکتوں پر اکسانے کا سبب بنا ہو لیکن اس وقت تک کسی شخص کے خلاف تفتیش شروع نہیں کی جاسکتی جب تک اس نے کسی کو دھمکی نہ دی ہو۔
امریکی آئین آزادی اظہار کا تحفظ کرتا ہے تاوقتتکہ اس میں کسی کے لیے دھمکی کا پہلو نہ ہو۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بدھ کو کہا کہ اتوار کے روز شمالی ریاست وسکانسن کے گوردوارے میں فائرنگ کے بعد پولیس اہل کار نے حملہ آور ویڈ مائیکل پیج کے پیٹ میں گولی ماری تھی لیکن اس کی ہلاکت پیٹ پر لگنے والی گولی سے نہیں ہوئی بلکہ اس گولی سے ہوئی جو خود اس نے اپنے سرپر ماری تھی۔
تفتیش کاروں نے خود کو برتر و ارفع سمجھنے والے امریکی سفید فا م گروپوں سے پیج کے تعلق کے بارے میں بھی تحقیقات کی ہیں، لیکن ایف بی آئی کی ایجنٹ ٹریسا کیرل سن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ سکھوں پر گولیاں چلانے کا مقصد کیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکام ملک بھر میں ایک سو کے لگ بھگ ایسے افراد سے انٹرویو کرچکے ہیں جن کے پاس پیج کے متعلق معلومات ہوسکتی تھیں ، تاکہ گولیاں چلا کر بے قصور افراد کو ہلاک کرنے کے اسباب معلوم کیے جا سکیں۔
کیرل سن کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ کسی اور کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایف بی آئی کی ایجنٹ نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ سے پہلے پیج کے خلاف کسی طرح کی کوئی تحقیقات نہیں کی جارہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے کوئی قابل اعتراض تبصرہ ہلاکتوں پر اکسانے کا سبب بنا ہو لیکن اس وقت تک کسی شخص کے خلاف تفتیش شروع نہیں کی جاسکتی جب تک اس نے کسی کو دھمکی نہ دی ہو۔
امریکی آئین آزادی اظہار کا تحفظ کرتا ہے تاوقتتکہ اس میں کسی کے لیے دھمکی کا پہلو نہ ہو۔