برنس سینٹر کے ڈاکٹر فراز نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں بتایا کہ نادیہ کی حالت نہایت تشویشناک ہے اور اس کا جسم 86 فیصد سے زائد جھلس چکا ہے۔
کراچی —
پاکستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ملک میں گھریلو خواتین کو سسرالیوں کی جانب سے تشدد کے بعد آگ لگاکر جلائے جانے کی واقعات بھی بدستور سامنے آرہے ہیں۔
ایسا ہی واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون کی نادیہ کے ساتھ پیش آیا ہے جسے سسرالیوں اور شوہر نے گھریلو ناچاقی کے باعث مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی۔
دو روز قبل نادیہ کو کراچی کے سول اسپتال میں قائم برنس سینٹر لایا گیا ہے۔ برنس سینٹر کے ڈاکٹر فراز نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں بتایا کہ نادیہ کی حالت نہایت تشویشناک ہے اور اس کا جسم 86 فیصد سے زائد جھلس چکا ہے۔
اورنگی ٹاون تھانے کے سب انسپکٹر ایوب جمالی نے 'وی او اے' سے گفتگو میں بتایا کہ نادیہ کے بیان کے مطابق اس کا شوہر کام کاج نہیں کرتا تھا جس کے باعث گھر میں لڑائیاں ہوا کرتی تھیں۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ نادیہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس کے شوہر نے اسے کمرے میں بند کرکے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی۔ نادیہ کا کہنا ہے جب شوہر مجھے جلارہاتھا تو اسکے سسرال والوں نے بچانے کی کوشش نہیں کی۔
پولیس کے مطابق نادیہ کے بیان کے بعد اس کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے واقعے کی تفتیش کی جائے گی۔
اسپتال میں موجود نادیہ کی والدہ نے 'وائس آف امریکہ' کی نمائندہ کو بتایا کہ نادیہ نے ہوش میں آنے کے بعد ہمیں بتایا کہ اس کے شوہر نے اس کو پہلے مارا پیٹا پھر آگ لگادی جبکہ اس وقت سسرال والے بھی موجود تھے مگر کوئی بچانے نہیں آیا۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ پڑوسی گواہ ہیں کہ میری بیٹی تڑپتی رہی، محلے کے لوگوں نے ایمبولینس بلاکر اسے اسپتال پہنچایا۔ والدہ کا کہنا ہے کہ نادیہ کے سسرال والوں نے الٹا میری بیٹی ہر الزام لگایا ہے کہ اس نے خود اپنے آپ کو آگ لگائی ہے۔
والدہ کا کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے، بیٹی کو اس انجام تک پہنچانےوالوں کو سزا ملنی چاہیے۔
'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان' کی چیئرپرسن زہرہ یوسف خواتین پر گھریلو تشدد کے حوالے سے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں کہتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے، معاشرے میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے مگر مسائل جوں کے توں ہیں۔
ان کےبقول معاشرہ ترقی تو کررہا ہے مگر عورت کا مقام کم تر سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ گھریلو تشدد کے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی ملزم گرفتار بھی ہوجائے تو پیسے کے زور پر چھوٹ جاتا ہے حکومت کو چاہئے کہ تشدد کیخلاف بل پر عملدرآمد کرائے۔
گزشتہ برس سندھ اسمبلی میں گھریلو تشدد کے خلاف قانون منظور کیا جاچکا ہے جس میں گھریلو تشدد کا ارتکاب کرنے والے افراد کےخلاف سزائیں اور جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
ملک میں گھریلو خواتین کو سسرالیوں کی جانب سے تشدد کے بعد آگ لگاکر جلائے جانے کی واقعات بھی بدستور سامنے آرہے ہیں۔
ایسا ہی واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون کی نادیہ کے ساتھ پیش آیا ہے جسے سسرالیوں اور شوہر نے گھریلو ناچاقی کے باعث مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی۔
دو روز قبل نادیہ کو کراچی کے سول اسپتال میں قائم برنس سینٹر لایا گیا ہے۔ برنس سینٹر کے ڈاکٹر فراز نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں بتایا کہ نادیہ کی حالت نہایت تشویشناک ہے اور اس کا جسم 86 فیصد سے زائد جھلس چکا ہے۔
اورنگی ٹاون تھانے کے سب انسپکٹر ایوب جمالی نے 'وی او اے' سے گفتگو میں بتایا کہ نادیہ کے بیان کے مطابق اس کا شوہر کام کاج نہیں کرتا تھا جس کے باعث گھر میں لڑائیاں ہوا کرتی تھیں۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ نادیہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس کے شوہر نے اسے کمرے میں بند کرکے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی۔ نادیہ کا کہنا ہے جب شوہر مجھے جلارہاتھا تو اسکے سسرال والوں نے بچانے کی کوشش نہیں کی۔
پولیس کے مطابق نادیہ کے بیان کے بعد اس کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے واقعے کی تفتیش کی جائے گی۔
اسپتال میں موجود نادیہ کی والدہ نے 'وائس آف امریکہ' کی نمائندہ کو بتایا کہ نادیہ نے ہوش میں آنے کے بعد ہمیں بتایا کہ اس کے شوہر نے اس کو پہلے مارا پیٹا پھر آگ لگادی جبکہ اس وقت سسرال والے بھی موجود تھے مگر کوئی بچانے نہیں آیا۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ پڑوسی گواہ ہیں کہ میری بیٹی تڑپتی رہی، محلے کے لوگوں نے ایمبولینس بلاکر اسے اسپتال پہنچایا۔ والدہ کا کہنا ہے کہ نادیہ کے سسرال والوں نے الٹا میری بیٹی ہر الزام لگایا ہے کہ اس نے خود اپنے آپ کو آگ لگائی ہے۔
والدہ کا کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے، بیٹی کو اس انجام تک پہنچانےوالوں کو سزا ملنی چاہیے۔
'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان' کی چیئرپرسن زہرہ یوسف خواتین پر گھریلو تشدد کے حوالے سے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں کہتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے، معاشرے میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے مگر مسائل جوں کے توں ہیں۔
ان کےبقول معاشرہ ترقی تو کررہا ہے مگر عورت کا مقام کم تر سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ گھریلو تشدد کے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی ملزم گرفتار بھی ہوجائے تو پیسے کے زور پر چھوٹ جاتا ہے حکومت کو چاہئے کہ تشدد کیخلاف بل پر عملدرآمد کرائے۔
گزشتہ برس سندھ اسمبلی میں گھریلو تشدد کے خلاف قانون منظور کیا جاچکا ہے جس میں گھریلو تشدد کا ارتکاب کرنے والے افراد کےخلاف سزائیں اور جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔