'ایچ آئی وی' کی جانچ، بچائو اور علاج کے بین الاقوامی منصوبوں میں 10 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کو عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے حکومتوں اور عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کو ایڈز سے بچانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
واشنگٹن میں جاری 'بین الاقوامی ایڈز کانفرنس' سے بدھ کو اپنے خطاب میں اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے 'یونیسیف' سے منسلک ڈاکٹر چیو لو نے کہا کہ کئی ممالک میں 'ایچ آئی وی' سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی کے بعد ایڈز سے بچائو کی ادویات دینا بند کردی جاتی ہیں جو ایک نقصان دہ عمل ہے۔
ڈاکٹر لو کا کہنا تھا کہ 'ایچ آئی وی' کی جانچ، بچائو اور علاج کے بین الاقوامی منصوبوں میں 10 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کو عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں منگل کوامریکی دارالحکومت میں جاری اس عالمی کانفرنس میں امریکی سائنس دانوں کے ایک گروپ نے ایک نئی تحقیق شروع کرنے کا اعلان کیاتھا جس کا مقصد ان کے بقول خواتین کو ایڈز کا سبب بننے والے وائرس 'ایچ آئی وی' سے بچائو میں مدد دینا ہے۔
دنیا میں طبی تحقیق کے صفِ اول کے امریکی ادارے 'نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ' کے مطابق مجوزہ تحقیق کے لیے ہزاروں افریقی خواتین خود کو رضاکار کرسکیں گی۔ تحقیق کا مقصد 'ایچ آئی وی' کے جراثیم کو جنسی اختلاط کے نتیجے میں متاثرہ مرد سے عورت میں منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 3 کروڑ 40 لاکھ افراد 'ایچ آئی وی – ایڈز' کا شکار ہیں جب کہ صرف گزشتہ برساایڈز کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
واشنگٹن میں جاری 'بین الاقوامی ایڈز کانفرنس' سے بدھ کو اپنے خطاب میں اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے 'یونیسیف' سے منسلک ڈاکٹر چیو لو نے کہا کہ کئی ممالک میں 'ایچ آئی وی' سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی کے بعد ایڈز سے بچائو کی ادویات دینا بند کردی جاتی ہیں جو ایک نقصان دہ عمل ہے۔
ڈاکٹر لو کا کہنا تھا کہ 'ایچ آئی وی' کی جانچ، بچائو اور علاج کے بین الاقوامی منصوبوں میں 10 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کو عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں منگل کوامریکی دارالحکومت میں جاری اس عالمی کانفرنس میں امریکی سائنس دانوں کے ایک گروپ نے ایک نئی تحقیق شروع کرنے کا اعلان کیاتھا جس کا مقصد ان کے بقول خواتین کو ایڈز کا سبب بننے والے وائرس 'ایچ آئی وی' سے بچائو میں مدد دینا ہے۔
دنیا میں طبی تحقیق کے صفِ اول کے امریکی ادارے 'نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ' کے مطابق مجوزہ تحقیق کے لیے ہزاروں افریقی خواتین خود کو رضاکار کرسکیں گی۔ تحقیق کا مقصد 'ایچ آئی وی' کے جراثیم کو جنسی اختلاط کے نتیجے میں متاثرہ مرد سے عورت میں منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 3 کروڑ 40 لاکھ افراد 'ایچ آئی وی – ایڈز' کا شکار ہیں جب کہ صرف گزشتہ برساایڈز کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔