دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمعرات کو ایڈز کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں اس مرض سے متعلق آگاہی ہے۔
سندھ کنٹرول پروگرام سے وابستہ ڈاکٹر سلیمان اوڈھو کے بقول ’’بدقسمتی سے پاکستان میں ایڈز کو بیماری سے زیادہ ’وباء‘ سجھا جاتا ہے ْ ایسی وباء جو انسان کے ’گناہوں کا نتیجہ‘ ہو ۔‘‘
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’’ جسے یہ مرض ہو جائے اسے اچھوت سمجھ کر تنہا کردیا جاتا ہے۔ اس کے معاشرتی بائیکاٹ کی خبریں بھی سننے کو ملتی رہتی ہیں۔یہ دونوں ہی خوف مریض کو اپنا مرض چھپانے پر مجبور کردیتی ہیں اور یوں انگنت کیسز رپورٹ ہونے سے رہ جاتے ہیں۔‘‘
ایڈز سے متاثرہ سندھ کے پانچ سرفہرست شہر
وی او اے کے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’’سندھ میں اب تک جو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں وہ بھی حیران کن ہیں۔ آج سے تین یا چار سال پہلے تک ایڈز اور ایچ آئی وی پازیٹیو مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ضلع لاڑکانہ میں تھی مگر اب کراچی نے لاڑکانہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ْ
اس وقت کراچی پہلے ، لاڑکانہ دوسرے، حیدرآباد تیسرے، دادو چوتھے اور جیکب آباد پانچویں نمبر پرہے۔ ‘‘
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی سمیت اندرون سندھ میں ایچ آئی وی اور ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔
کراچی اور اندرون سندھ رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 10 ہزار 652 ہے۔ ان میں سے7 ہزار 620 مریضوں کا تعلق کراچی سے ہے۔
اسی طرح ضلع لاڑکانہ میں 1330 مریض ہیں جبکہ کراچی سمیت صوبے بھر میں رجسٹر ہلاکتوں کی تعداد 239 ہوگئی ہے۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے مریضوں میں 150سے زائد بچے ،704 سے زائد خواتین اور 49 خواجہ سرا شامل ہیں۔