امریکی خاتونِ اول، مشیل اوباما نے کہا ہے کہ کم آمدن والے ملکوں میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے منصوبے شروع کرنے کے لیے، عالمی بینک 2.5 ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کرے گا۔
بدھ کو واشنگٹن میں اِس بات کا اعلان کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ دنیا بھر کی لاکھوں بچیوں کے روشن مستقبل کے لیے، تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری کرنا ایک اہم سنگ میل ہوگا۔ بقول اُن کے، ’’ایسا کرنا لڑکیوں کے خاندانوں، اُن کی برادریوں اور ملکوں کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’دراصل، یہ عمل لڑکیوں کی غیرمعمولی ذہانت پر اعتماد کا اظہار ہوگا‘‘۔
ترقیات سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تعلیم کا زیور عام کرنا سب سے مؤثر طریقہٴ کار ہے۔
عالمی بینک کی ایک جائزہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ایک خاتون کی عمر بھر کی کمائی میں ہر سال 18 فی صد کا اضافہ ہوگا، اگر اُس نے اسکول کی تعلیم حاصل کی ہوگی۔
مسز اوباما نے مزید کہا کہ ’’آج کا یہ اعلان انتہائی خوش آئند ہے، جس عمل سے انقلابی نتائج برآمد ہوں گے، اور بہت سے اعتبار سے، اس سے خواتین میں بہتری آئے گی۔ بچیوں کی تعلیم کا معاملہ انتہائی اہم ہے، جس پر تحقیق اس نتیجے کی حامی ہے ۔۔۔ ایسی خواتین صحت مند خاندان کا باعث بنتی ہیں، نوزائدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی کا باعث بنتی ہیں، بچوں میں ٹیکے لگنے کی شرح بلند ہوتی ہے۔ اور محنت کی میدان میں بہتر کارکردگی کی بنا پر تعلیم یافتہ خواتین اپنے ملکوں کی مجموعی معیشت کے فروغ کا باعث بنتی ہیں‘‘۔
خواتین کے لیے عالمی بینک کا یہ تعلیمی منصوبہ پہلا نہیں ہے۔ ادارے نے 1994ء سے 2008ء تک بنگلہ دیش کے اسکولوں کے ایک منصوبے پر عمل درآمد کیا، جس کی بدولت لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں نے بہتر تعلیمی کارکردگی دکھائی۔ اسی طرح، 50 کروڑ ڈالر سے بھارت میں ایک منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جو 2012ء سے چل رہا ہے، اور جس کی مدد سے 43 لاکھ سے زائد بچیوں نے ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اسی نوعیت کے منصوبے نائجیریا اور یمن میں بھی شروع کیے گئے تھے، جن کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔