اسرائیل حماس جنگ پھیلی تودنیا میں تیل کی قیمت بڑھ سکتی ہے، عالمی بینک کا انتباہ

فائل فوٹو

ورلڈ بینک نے اسرائیل اور حماس میں جاری لڑائی میں وسعت کی صورت میں عالمی سطح پرتیل کی قیمتوں میں اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے جس دنیا بھر میں مہنگائی بھی بڑھ جائے گی۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تصادم اگر وسعت اختیار کرتا ہے تو دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں جس کے بارے میں اس وقت کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ پوری دنیا میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔

عالمی بینک کے کموڈٹی مارکیٹس آؤٹ لک میں کہا گیا ہے کہ اگر لڑئی مزید نہیں پھیلتی تو پھر تیل کی قیمتوں پر اس کے اثرات محدود نوعیت کے ہوں گے۔ لیکن اگر تصادم بڑھتا ہے اور لڑائی مزید پھیل جاتی ہے تو پھر تیزی سے صورتِ حال خراب سے خراب ہوتی جائے گی۔

اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے اور اس کے جواب میں اسرائیل کی فوجی کارروائی نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک وسیع تصادم کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ خدشات موجود ہیں کہ جنگ میں وسعت آسکتی ہے۔

اسرائیلی ٹینک اور دستے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اس جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر حماس نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ سمیت اپنے اتحادیوں سے علاقائی سطح پر مزید مدد طلب کی ہے۔

یہ بھی جانیے

اسرائیل حماس جنگ: کیا پاکستانی معیشت متاثر ہونے کا بھی اندیشہ ہے؟کیا اسرائیل – حماس جنگ سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھ سکتی ہیں؟بھارت،مشرق وسطی، یورپ اقتصادی راہداری کے لئے اسرائیل حماس تنازعہ کتنا بڑا چیلنج ہے؟ اسرائیل حماس جنگ سے شدید معاشی نقصانات کا خطرہ ہے: عالمی بینک

ورلڈ بینک نے رپورٹ میں چھوٹے درجے، درمیانے درجے اور بڑے پیمانے کی دخل اندازی کی صورت میں عالمی سطح پر تیل کی سپلائی کے تین منظر نامے پیش کیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تصادم وسعت اختیار نہیں کرتا تو اثرات محدود ہوں گے کیوں کہ تیل کی قیمتیں جو اس وقت 90 ڈالر فی بیرل ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ سال یہ 81 ڈالر فی بیرل تک آجائے گی۔

جنگ کے سبب اگر تیل کی سپلائی میں خلل درمیانے درجے کا ہوا، جو ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق دوسرا منظر نامہ ہے، تو عالمی سطح پر تیل کی یومیہ سپلائی میں کمی ہوگی اور ممکنہ طور تیل کی قیمتوں میں 35 فی صد تک اضافہ ہو جائے گا۔

مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی سپلائی میں اسی نوعیت کا خلل عراق کی جنگ کے دوران ہوا تھا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر سپلائی میں خلل بڑے پیمانے کا ہوتا ہے، اسی طرح جیسے 1973 میں عربوں کی جانب سے تیل کی سپلائی بند کرنے کے بعد ہوئی تھی، تو تیل کی عالمی سطح پر سپلائی میں بڑی کمی آئے گی اور تیل کی قیمتیں 56 فی صد سے75 فی صد تک اوپر جا سکتی ہیں۔ یعنی 140 ڈالر فی بیرل سےلے کر ایک 157 ڈالر فی بیرل تک قیمت ہو سکتی ہے۔

ورلڈ بینک کے چیف اکنامسٹ اندرمت گل کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے عالمی معیشت پر منفی اثرات پڑے ہیں جو آج بھی موجود ہیں۔

اندرمت گل نے مزید کہا ہے کہ اگر تصادم پھیلتا ہے تو عالمی معیشت کو عشروں بعد پہلی مرتبہ دہرا جھٹکا برداشت کرنا ہوگا۔

ورلڈ بینک کے مطابق اسرائیل حماس تصادم کے شروع ہونے کے بعد سے مجموعی طور پر تیل کی قیمت میں کرئی چھ فی صد اضافہ ہوا ہے۔ اور سونے کی قیمت میں بھی، جو عموماً تصادم کے دور میں بڑھتی ہے، اس میں بھی آٹھ فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔