عالمی کپ دو ہزار گیارہ میں بعض کمزور ٹیموں کی جانب سے مایوس کن کارکردگی کے بعد انٹر نیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) نے اعلان کیا ہے کہ عالمی کپ دو ہزار پندرہ اور دو ہزار انیس میں دس ، دس ٹیمیں حصہ لیں گی اور آنے والے عالمی کپ کا فارمیٹ ممکنہ طور پر1992 کی طرز کا ہو گا ۔
پیر کو ممبئی میں ہونے والے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کے بعد چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ نے میڈیا کو بتایا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والے دوہزارہ پندرہ اور انگلینڈ کی میزبانی میں ہونے والے دو ہزار انیس کے عالمی کپ میں صرف دس ٹیمیں حصہ لیں گی اور ممکنہ طور پر اس کا فارمیٹ 1992 کی طرز کا ہو گا ۔ اس فارمیٹ کے تحت دس ٹیموں کو پانچ ، پانچ کے دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا اور چار ٹاپ ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی اہل ہوں گی ۔
حالیہ عالمی کپ میں چودہ ٹیموں کو سات ، سات کے دو گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اور چار ٹاپ ٹیمیں دوسرے گروپس کی سرفہرست چار ٹیموں کے ساتھ کوارٹر فائنل میں حصہ لینے کی اہل تھیں جس کے بعدسیمی فائنل کا مرحلہ آیا ۔تقریباً چھ ہفتے کے دورانیہ پر مشتمل عالمی کپ دو ہزار گیارہ کے فارمیٹ پر میڈیا اور شائقین کی جانب سے سخت اعتراضات اٹھائے گئے تھے ۔
عالمی کپ دوہزار گیارہ میں بعض کمزور ٹیموں کی مایوس کن کارکردگی نے جہاں میگا ایونٹ کے بعض میچوں میں شائقین کی دلچسپی کم کر دی تھی وہیں آئی سی سی کو بھی آنے والے کپ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے پر مجبور کیا ۔ آئی سی سی کے موجودہ فیصلے کے مطابق اب صرف ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیمیں ہی ورلڈ کپ میں حصہ لے سکتی ہیں، تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس فیصلے سے آئر لینڈ جیسی دنیائے کرکٹ میں ابھرنے والی نئی طاقت بھی اگلے دو ایونٹس میں شائقین کرکٹ کی دلچسپی سے محروم رہے گی ۔ آئر لینڈ نے دو ہزار سات کے میگا ایونٹ میں پاکستان اور دو ہزار گیارہ میں انگلینڈ کے خلاف اپ سیٹ کیا تھا ۔
ہارون لورگاٹ نے امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی سے متعلق عالمی کپ دو ہزار گیارہ میں متعارف کرائے گئے قانون کو انتہائی کامیاب تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شائقین کی کرکٹ میں دلچسپی مزید بڑھی ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ میں کسی بھی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے آئی سی سی ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے اور ہمارا اولین مقصد کرکٹ کو صاف و شفاف بنانا ہے ۔