اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، سنہ 2014 میں 15 سے 64 برس عمر کے ایک ارب کی چوتھائی کے برابر افراد نے کم از کم ایک قسم کا نشہ کیا۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کی مجموعی آبادی کے مساوی عدد یا پھر دنیا کے تقریباً 20 میں سے ایک شخص نے نشہ استعمال کیا۔ یہ بات عالمی منشیات کی سالانہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے جو منشیات اور جرائم سے متعلق عالمی ادارے کے دفتر نے تیار کی ہے۔
اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ حالانکہ حالیہ برسوں کے دوران اموات کی شرح قدرے مستحکم رہی، سنہ 2014میں تقریباً 207000 فوتگیاں واقع ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، ’’اموات کی یہ تعداد انتہائی زیادہ تھی، جن سے رکا جا سکتا تھا، اگر مناسب مداخلتی عمل اختیار کیا جاتا۔
اقوام متحدہ نے اِس بات کی جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران منشیات کے مسائل سے دوچار افراد کی تعداد دو کروڑ 90 لاکھ تھی، جو پہلے کے مقابلے میں 20 لاکھ سے زیادہ تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران شمالی امریکہ، مغربی اور وسطی یورپ مین ہیروئن اور دیگر منشیات کے استعمال کے باعث اموات میں اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ امریکہ میں سال 2014 میں ہیروئن کا نشہ کرنے والوں کی تعداد 2003ء کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ تھی، جب کہ 2000ء کے مقابلے میں منشیات کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں اِس جانب بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ کوکا کی کاشت خاصی بڑھی ہے، لیکن، 1980 کی دہائی کے بعد جس رقبے پر یہ کاشت کی جارہی ہے اس کا رقبہ دوگنا حد تک سمٹ چکا ہے۔
رپورٹ میں ’سنتھیٹک ڈرگس‘ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال اِس میں 75 نیا ’سائکو ایٹوو‘ مواد شامل کیا گیا، جب کہ اعداد ابھی جمع کیے جا رہے ہیں۔ گذشتہ سال اِن کی تعداد 66 تھی۔
’یو این او ڈی سی‘ نے کہا ہے کہ افغانستان میں پوست کی کاشت میں تقریباً 50 فی صد کمی آئی ہے، جب کہ افغانستان افیون پیدا کرنے والا سر فہرست ملک رہا ہے۔
اس کے نتیجے میں، 2014ء کے مقابلے میں گذشتہ برس افیون کی پیداوار میں 38 فی صد تک کی کمی واقع ہوئی۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں غربت اور ناجائز منشیات کے استعمال کے درمیان کئی مضبوط پہلوؤں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’باقی آبادی کے مقابلے میں، منشیات کا استعمال معاشرے کی غریب تر آبادی زیادہ کرتی ہے۔ ‘‘