پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے افغانستان سے ملحقہ اضلاع میں پوست کی فصل کاشت کرنے والے زمینداروں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کر کے بڑے رقبے پر کھڑی پوست کی فصل کو تباہ کر دیا ہے۔
صوبے کے ایک ضلع لورالائی میں تقر یباً ایک ماہ سے جاری کارروائی میں اب تک سیکڑوں ایکڑ پر کاشت کی گئی پوست کی فصل کو تلف کر دیا گیا ہے اور حکام نے بتایا ہے کہ ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، چمن، خضدار، بولان اور دیگر اضلاع میں پوست کی فصل کو تباہ کر نے کے لیے بھی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
ضلع لورالائی کے اسسٹنٹ کمشنر عبدالسلام اچکزئی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ کو اپنے ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ ضلع لورالائی کی دو تحصیلوں دُکی اور لونی میں بعض بااثر افراد نے پوست کاشت کی ہے جس پر علاقے کا جائزہ لیا گیا اور تصدیق کے بعد تحصیل دُکی میں کارروائی شروع کر دی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ یہ کارروائی محکمہ انسداد منشیات، سول انتظامیہ اور فرنٹیئر کور نے مشترکہ طور پر کی۔
"کر یک ڈاﺅن مارچ سے شروع ہوا ہے اب یہ اپریل جا رہا ہے تو اس میں ہم پچانوے فیصد تک (پوست) تلف کر چکے ہیں، یہ تقر یباً ہمارے ریکارڈ کے مطابق کو ئی 1500 ایکڑ پر اس کی کاشت ہوئی تھی اور 1300 ایکڑ تک ابھی تلف ہو چکی ہے، یہاں سے لوگوں کی گر فتاریاں بھی ہوئی ہیں جس علاقے یا زمین پر (فصل ہو) تو ہم اس مقامی انتظامیہ کو ریکارڈ مہیا کرتے ہیں انہی لوگوں کے نام جو زمین ہوتی ہے۔۔۔ ابھی پندرہ، بیس بندے پکڑے گئے ہیں۔"
حکام کے مطابق بلوچستان کے ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، چمن، خضدار، بولان اور دیگر اضلاع میں پہلے زمیندار گندم کاشت کرتے تھے لیکن خشک سالی سے باغات کے تباہ ہونے کے بعد اب زمیندار اخراجات پورے کرنے کے لیے اس طرح کی زیادہ آمدن والی فصل کی کاشت کرتے ہیں۔
مقامی سطح پر کام کرنے والی ایک غیر سرکاری سماجی تنظیم "سماج بچاؤ" کے عہدیدار حسین جان کہتے ہیں کہ پوست کی فصل کو تلف کرنے کو خوش آئند تو قرار دیتے ہیں لیکن ان کے بقول یہ کارروائیاں مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
"ہر سال کارروائی کرتے ہیں پھر چھوڑ دیتے ہیں پھر اگلے سال لوگ اور اگاتے ہیں۔۔۔ہمیں دیکھنے اور سننے میں آیا ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی ان علاقوں میں منشیات کی عادی ہو رہی ہیں جو کہ بہت بدقسمتی ہے۔ اگر وفاقی و صوبائی حکومت مکمل طور پر نجات حاصل کرے اس سے پورے صوبے اور ملک کو فائدہ ہو گا۔"
پوست زیادہ تر افغانستان کے جنوبی علاقوں ہلمند اور قندھار میں کاشت کی جاتی رہی ہے تاہم افغانستان کی سرحد سے متصل بعض پاکستانی اضلاع میں بااثر زمیندار اپنے علاقوں میں رہائش پذیر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے پوست کاشت کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ایک یا دو ایکڑ پر مشتمل زمین پر چاردیواری بنا کر پوست کاشت کی جاتی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پوست کی فصل تیار ہونے کے بعد اس سے سفید رس نکال لیا جاتا ہے جو بعد میں ادویات کے ساتھ نشہ کر نے کے لیے ہیروئن میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔