غذائی عدم استحکام کے معاملے پر عالمی ادارہ ٴخوراک کی تشویش

صومالیہ

عالمی یومِ خوراک : ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، موسمی آفات اور سیاسی عدم استحکام نے خاندانوں کو اِس قابل نہیں چھوڑا کہ وہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرسکیں، خاص طور پر افریقہ میں یہی حالت ہے جہاں کئی ایسے ممالک جو درآمدات پر انحصار کرتے ہیں اُن پر خوراک اور معاشی بحرانوں کے اثرات بڑھے ہیں

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہٴ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ غذا کی رسد کے معاملے پرخصوصی طور پر ترقی پذیر ممالک میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔

ادارے نے دنیا میں خوراک کےتحفظ کی صورتِ حال کے بارے میں تازہ ترین رپورٹوں کی طرف دھیان مبذول کرایا ہے جِن کے مطابق غذا کے نرخ میں اضافہ اورعدم استحکام اورقیمتوں کےغیر یقینی رہنے کا معاملہ ممکنہ طور پر جاری رہے گا۔

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، موسمی آفات اور سیاسی عدم استحکام نے خاندانوں کو اِس قابل نہیں چھوڑا کہ وہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرسکیں۔ خاص طور پر افریقہ میں یہی حالت ہے جہاں کئی ایسے ممالک جو درآمدات پر انحصار کرتے ہیں اُن پر خوراک اور معاشی بحرانوں کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے ایک عہدے دار،گریگری بارو کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کے لوگ اپنی آمدن کا 80فی صد تک خوراک کی خرید پر خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ میں ہیٹی کی صورتِ حال کی خصوصی نشاندہی کی گئی ہے۔ کیربیا کا یہ غریب ملک جنوری 2010ء میں آنے والے زلزلے کے تباہ کُن اثرات سے ابھی باہر نہیں نکل سکا۔

اتوار کو عالمی یومِ خوراک تھا۔

ڈبلیو ایف پی، اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (ایف اے او) اور بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) پیر کو اٹلی کے شہر روم میں ایف اے او کے ہیڈکوارٹرز میں دِن کی مناسبت سے ایک تقریب کا انعقاد کرنے والے ہیں۔