یورپ میں اکتوبر، نومبر میں کرونا سے ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں: ڈبلیو ایچ او

فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اکتوبر اور نومبر میں یورپ کرونا وبا سے شدید متاثر ہو گا جب کہ ہلاکتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔

یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ہانس کلوگ نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ بدقسمتی سے اکتوبر اور نومبر یورپ کے کئی ملکوں کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔ اُن کے بقول کرونا وبا سے یورپ میں ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے عہدے دار کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس اور اسپین سمیت یورپ کے 55 ممالک میں جمعے کو کرونا کے 51 ہزار کے لگ بھگ کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ یہ تعداد اپریل میں یومیہ تعداد سے بھی زیادہ ہے جب یورپ میں وبا کی شدت تھی۔

اگرچہ یورپ میں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں مگر ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا۔ مگر عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے آئندہ دنوں میں ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔

'اے ایف پی' خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ہانس کلوگ نے کہا کہ ’’یہ ایسا وقت ہے کہ کئی ممالک بری خبر سننا نہیں چاہتے۔ ہم ان کی یہ خواہش سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وہ بھی مثبت خبر دینے پر زور دیتے ہیں مگر’یہ وقت کبھی نہ کبھی ختم ہو گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا وائرس کی ویکسین کب دستیاب ہو گی؟

یورپ میں عالمی ادارہ صحت کے 50 رُکن ممالک پیر اور منگل کو آن لائن اجلاس کر رہے ہیں جس میں کرونا وائرس کے خلاف ردعمل کے لیے اگلے پانچ برس کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

کلوگ نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ویکسین آنے کے بعد حالات معمول پر آ جائیں گے۔

انہوں نے کہا "میں یہ ہر وقت سنتا ہوں کہ ویکسین آنے سے وبا ختم ہو جائے گی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "ہم یہ نہیں جانتے کہ ویکسین ہر فرد کے لیے یکساں کارآمد ہو گی۔ ہمیں اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ ویکسین کسی گروہ کے لیے مفید ہو گی اور دوسروں کے لیے نہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں ایک سے زائد ویکسینز پر انحصار کرنا پڑا تو ان کی ترسیل بہت مشکل ہو جائے گی۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ عالمی وبا کا اختتام تب ہو گا جب ہم اس کے ساتھ جینا سیکھ لیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ عالمی وبا کے خلاف تمام ممالک کا ردعمل سائنسی اور تحفظ صحت کے مطابق ہونا چاہیے۔