لندن میں ہونے والی 'گلوبل ایجوکیشن سمٹ' کے دوسرے اور آخری روز حکومتوں اور بین الاقوامی کارپوریشنوں نے تعلیم پر شراکت داری کے عالمی پروگرام کے لیے 4 ارب ڈالر کے عطیات دینے کے وعدے کیے ہیں۔ یہ گلوبل سمٹ برطانیہ اور کینیا کی میزبانی میں منعقد کروائی گئی۔
سمٹ میں اعلان کردہ عطیات دنیا کے ان 90 ملکوں اور علاقوں کے بچوں کو سرکاری اسکولوں تک رسائی فراہم کرنے پر صرف کیے جائیں گے جہاں اسکول نہ جانے والے دنیا کے 80 فی صد بچے رہتے ہیں۔
کرونا وائرس کی صورت حال کے پیش نظر کانفرنس میں تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ عالمی وبا کے پھیلاؤ کے باعث معاشی طور پر کم ترقی یافتہ ملکوں میں سرکاری اسکولوں کو مزید نقصان پہنچا ہے جن کے پاس پہلے ہی وسائل محدود تھے۔
آسٹریلیا کی سابق وزیر اعظم جولیا گیلارڈ نے، جو اس پروگرام کی سربراہ بھی ہیں، کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے تمام ملکوں میں بچوں کی تعلیم تک رسائی کو متاثر کیا ہے، لیکن غریب ملکوں میں، جہاں غریب خاندانوں کو انٹرنیٹ یا بجلی حاصل نہیں ہے، زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
گیلارڈ نے کہا کہ عطیات کے ان وعدوں سے پانچ سال کے عرصے میں تعلیم کے لیے 5 ارب ڈالر اکھٹے کرنے کا ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
سفارت کار اور کینیا کی وزیر خارجہ رچل اومامو نے دنیا بھر میں تعلیم پر کووڈ-19 وبا کے تباہ کن اثرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی مستقبل کی جانب آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی نے، جو تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہیں، کانفرنس میں شریک رہنماؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے نوجوان لڑکیوں اور بچیوں کے لیے تعلیم تک رسائی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 کروڑ لڑکیاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اسکول جا نہیں پا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے مستقبل کے لیے کام کرنا ہے۔
کینیا کے صدر اوہورو کنیاٹا کے ساتھ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی حکومت لڑکیوں کی تعلیم کے لیے پرعزم ہے اور انہوں نے 2026 تک اسکولوں میں چار کروڑ مزید لڑکیوں کے داخلے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔
جانسن کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنا اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو کام میں لانے کے قابل بنانا ہی وہ سب سے اہم کام ہے جو ہم اس بحران سے باہر نکلنے کے لیے کر سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
برطانوی وزیر اعظم کو اس حوالے سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ ایک طرف تو وہ لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کر رہے ہیں جب کہ دوسری جانب اسی دوران وہ برطانیہ کا غیرملکی امدادی بجٹ بھی گھٹا رہے ہیں۔
جانسن نے تعلیم کے عالمی پروگرام کے لیے 60 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا، جب کہ انہوں نے برطانیہ کے بین الاقوامی امدادی فنڈ میں 5 ارب 60 کروڑ ڈالر کی کمی بھی کی ہے۔
برطانوی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی امدادی بجٹ میں کمی عارضی نوعیت کی ہے اور یہ کٹوتی اس لیے ضروری تھی کہ ملک کو کرونا وائرس کے بحران کے معاشی اثرات سے نکالنے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
'گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن' کو اس حوالے سے بھی تنقید کا سامنا ہے کہ وہ ان ملکوں کو بھی فنڈز فراہم کر رہے ہیں جو کھلم کھلا طالب علموں کے ساتھ تعصب برتتے ہیں۔