آنجہانی ملکہ الزبتھ کی تدفین آئندہ پیر کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہوگی، ایسے میں کئی ممالک کے شاہی خاندانوں، سربراہِان مملکت، وزرائے اعظم اور سفارت کاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔
کئی ممالک ایسے بھی ہیں جن کے کسی نمائندے کو اس تقریب میں شریک کی دعوت نہیں دی گئی۔
حکام کی جانب سے ان ممالک سے کسی کو مدعو نہ کرنے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔
کن ممالک سے کسی کو مدعو نہیں کیا گیا؟
برطانیہ میں حکام نے روس، بیلا روس، میانمار، شام، وینزویلا اور افغانستان سے کسی کو آخری رسومات میں شرکت کے دعوت نامے جاری نہیں کیے۔
نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض ممالک ایسے ہیں جن سے برطانیہ کے مکمل سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ روس اور برطانیہ کے سفارتی تعلقات موجود ہیں البتہ رواں برس ماسکو نے یوکرین کے خلاف جارحیت شروع کی تھی اور اب بھی کیف کے ماتحت کئی علاقوں پر روس کی افواج قابض ہیں۔ اس جنگ کے آغاز سے لندن اور ماسکو میں تعلقات منقطع ہیں۔
رپورٹس کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان بھی کہہ چکے ہیں کہ روسی صدر اس تدفین میں شرکت کا ارادہ نہیں رکھتے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب بیلا روس وہ ملک ہے جس نے روس کی یوکرین پر حملے میں مدد کی ہے۔
بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کو صدر پوٹن کے انتہائی قریب مانا جاتا ہے۔
میانمار میں گزشتہ برس فروری میں فوج نے حکومت کا خاتمہ کرکے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات انتہائی نچلی سطح پر آ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شام، وینزویلا اور افغانستان کے ساتھ برطانیہ کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اس لیے ان ممالک سے کسی کو ملکہ کی تدفین میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
دوسری جانب دو ممالک شمالی کوریا اور نکاراگوا ایسے بھی ہیں، جن کے سربراہان مملکت کو تو مدعو نہیں کیا گیا البتہ ان ممالک کے سفارت کاروں کو تدفین میں شریک ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔
کن ممالک کے شاہی خاندان شریک ہوں گے؟
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کئی ممالک کے شاہی خاندانوں کو تدفین شریک ہونے کے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔
برطانیہ میں حکام نے جن شاہی خاندانوں کو دعوت نامہ ارسال کیا ہے، ان میں جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو اور رانی ماساکو، نیدرلینڈز کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر اور ملکہ میگزیما، اسپین کے شاہ فلیپے اور ملکہ لیٹیزیا شامل ہیں۔
اسپین کے سابق بادشاہ جان کارلوس اور ان کی اہلیہ صوفیہ، بیلجیم کے بادشاہ فلپ اور ملکہ ماتھیلڈ، ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ، ولی عہد فیڈرک اور شہزادی میری بھی ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گی۔
سوئیڈن کے بادشاہ کارل گستاف اور ملکہ سیلیویا جب کہ ناروے کے بادشاہ ہرالڈ اور ملکہ سونجا کو بھی دعوت نامے جاری کیے گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کس کس قومی رہنما کو دعوت نامے جاری ہوئے؟
برطانیہ نے کئی ممالک کے اہم رہنماؤں کو بھی ملکہ الزبتھ کی تدفین میں مدعو کیا ہے جن میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن سمیت دیگر شامل ہیں۔
بھارت کی صدر دروپدی مرمو، بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد اور سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے کو تدفین میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فلسطینی وزیرِ اعظم محمد اشتیہ، برازیل کے صدر جائر بولسنارو، کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو، نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جسنڈا آرڈرن اور آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البنیز کو بھی دعوت نامے جاری ہوئے ہیں۔
یورپین کونسل کے صدر چالس مائیکل، یورپین کمیشن کی سربراہ، جرمنی، پولینڈ، اٹلی، آسٹریا، جنوبی کوریا، ہنگری کے صدور سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
پاکستان سے کون شریک ہوگا؟
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف رواں ہفتے کے اختتام پر لندن جائیں گے۔
یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شریک ہوں گے۔
خیال رہے کہ شہباز شریف اس وقت ثمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ہیں جہاں ان کی روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سمیت کئی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے۔
پاکستان سے ان تقاریب میں کون شریک ہوگا اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
صدر بائیڈن کے ہمراہ وفد کیوں نہیں؟
امریکہ کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن جب لندن جائیں گے تو ان کے ہمراہ وفد نہیں ہوگا۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی خبر رساں ادارے ’یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق‘ قبل ازیں جب سابق صدور براک اوباما یا ڈونلڈ ٹرمپ کسی ایسی تقریب میں جاتے تھے تو ان کے ہمراہ وفد ہوتا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے اتوار کو بتایا تھا کہ صدر جو بائیڈن نے ملکہ الزبتھ کی تدفین میں شریک ہونے کا دعوت نامہ قبول کر لیا ہے البتہ یہ دعوت نامہ صرف صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کے لیے ہے۔
امریکہ کے سابق صدور نے ماضی میں جب بھی کسی اہم عالمی شخصیت کی آخری رسومات میں شرکت کی ہے تو ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کے وفود ہوتے تھے جن میں سابق صدور بھی شامل ہوتے تھے۔
’یو ایس اے ٹوڈے‘ کے مطابق صدر جارج بش نے جب کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پاپ جان پال کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی تو ان کے وفد میں دو سابق صدور ان کے والد جارج بش سینئر اور بل کلنٹن شامل تھے۔
براک اوباما جب جنوبی افریقہ کے عظیم رہنما نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں شریک ہونے گئے تھے تو ان کے ہمراہ جارج بش بھی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ بل کلنٹن اور جمی کارٹر نے بھی اس میں شرکت کی تھی۔