یوکرین جنگ؛ کیا بین الاقوامی رائے عامہ روس کے خلاف ہموار ہو رہی ہے؟

فائل فوٹو

ایسے وقت میں کہ جب غیر وابستہ ممالک امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے ہمراہ یوکرین میں روس کے کیے جانے والے جنگی جرائم اور اس سے بین الاقوامی اصولوں کو لاحق خطرات کی مذمت کر رہے ہیں، یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ بین الاقوامی رائے عامہ فیصلہ کن انداز میں روس کے خلاف ہموار ہو رہی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق مغربی اعلیٰ شخصیات متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ روس، یوکرین پر رواں سال فروری میں حملہ کرنے کے بعد تنہا ہو گیا ہے اور ماضی قریب تک یہ ایک خواہش ہی تھی۔

گزشتہ ہفتے منگل، بدھ اور جمعرات کو زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے منقسم اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس جنگ کے خلاف ہی گفتگو کی، جو ایک ایسا منظر تھا جو اقوامِ متحدہ میں شاذو نادر ہی نظر آتا ہے۔

در حقیقت یہ تاثر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف جمعرات کو اقوامِ متحدہ میں ہونے والی تقریروں سے پہلے ہی ظاہر ہونا شروع ہو گیا تھا۔

SEE ALSO: روسی فوجیوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا: یو این تحقیقاتی کمیشن

گزشتہ ہفتے ازبکستان میں ہونے والی اعلی سطح کی سربراہ کانفرنس میں چین اور بھارت کے رہنما اس جنگ پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

جس کے بعد اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے اعتراضات کو بالائے طاق رکھنے کے علاوہ بھاری اکثریت سے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو خود آ کر خطاب کرنے کے بجائے بذریعہ ویڈیو خطاب کی اجازت دی۔

روس کے خلاف بننے والے اس تاثر میں گزشتہ ہفتے بدھ کے بعد اضافہ دیکھا گیا، جب پوٹن نے تین لاکھ اضافی فوج کی نفری یوکرین بھیجنے کا اعلان کیا۔

پوٹن کے اس اقدام سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ اس جنگ کے خاتمے کے کوئی فوری امکانات نہیں ہیں۔

پوٹن نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ جوہری ہتھیار بھی ایک متبادل ہو سکتے ہیں۔

یہ اعلان روس کی جانب سے یوکرین کے متعدد مقبوضہ علاقوں میں ریفرنڈم کرانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔

اس ریفرنڈم میں پوچھا گیا ہے کہ وہ روس کا حصہ بنیں گے یا نہیں۔

یہ اعلانات ٹھیک اس وقت کیے گئے جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس نیو یارک میں جاری تھا جو کہ دنیا بھر میں سفارتی لحاظ سے اہم ترین سمجھا جاتا ہے۔

SEE ALSO: روس میں ریزرو فوجیوں کی طلبی پر احتجاجی مظاہرے، 1300 سے زیادہ لوگ گرفتار

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منگل اور بدھ کے روز متعدد عالمی رہنماؤں نے اپنی تقاریر کو روسی جنگ کی مذمت کے لیے استعمال کیا۔

یہ رجحان جمعرات کو بھی اسمبلی ہال اور عموماً انتہائی منقسم اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھی دیکھا گیا، جہاں 15 کونسل اراکین نے روسی جنگ پر شدید تنقید کی۔

صرف ایک ملک بیلا روس تھا جو کہ کونسل کا رکن نہیں ہے اور روس کا اتحادی ہے، جسے حصہ لینے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس کے نمائندے نے روس کی حمایت میں تقریر کی۔

بیلا روس نے بھی اس جنگ کو جلد ختم کرنے پر زور دیا جب کہ اس نے نمائندے نے اس جنگ کو سانحے سے بھی تشبیہ دی۔

اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔