ویب ڈیسک۔ اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے عالمی صورت حال کا ایک خوف ناک جائزہ پیش کرتے ہوئے منگل کے روز عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ اقوامِ عالم ایک بہت بڑی عالمی ناقص کارکردگی کی بھیڑ میں پھنس گئی ہیں اور ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں یا خواہش نہیں رکھتی ہیں جو انسانیت اور ہمارے سیارے کے لئے خطرہ ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے افتتاح پر تقریر کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوئتریس نے اس بات پر زور دینا ضروری سمجھا کہ امید باقی ہے لیکن ان کے ریمارکس ایک پریشان اور مشکلوں کی شکار دنیا کی عکاسی کر رہے تھے۔
انہوں نے یوکرین کی جنگ، دنیا بھر میں جاری تصادموں، ماحولیاتی ایمرجنسی، ترقی پذیر ملکوں کے مالیاتی اداروں کی انتہائی زبوں حالی اور دو ہزار تیس تک اقوامِ متحدہ کے اہداف کو ،جن میں انتہائی غربت کا خاتمہ اور تمام بچوں کے کے لئے اعلی تعلیم کے مقاصد شامل ہیں، پہنچنے والے دھچکوں کا ذکر کیا۔
سیکریٹری جنرل نے امراض کے علاج اور لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے وعدوں کے باوجود ان ٹیکنالوجیز کے گرد ریڈ فلیگس کے ایک جنگل کے خلاف خبردار کیا یعنی ان سے جو کام لیا جانا چاہئیے وہ نہیں لیا جارہا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بنیاد جس ماڈل پر قائم ہے اس میں لوگوں کی توہین، غصہ اور منفی روئیے شامل ہیں۔ جہاں ہمارے رویوں پر اثر ڈالنے کے لئے ڈیٹا کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ آرٹفیشیل انٹیلی جینس انفارمیشن سسٹم، میڈیا یہاں تک کہ جمہوریت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
یہ باتیں انہوں نے ایسے میں کہی ہیں جب عالمی رہنما تین سال تک کرونا کی وبا کے سبب جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پڑنے والے خلل کے بعد نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں جمع ہوئے ہیں۔
گوتریس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اجلاس کا آغاز امید اور یقین سے ہو۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کئے ہوئے جہاز کی تصویر دکھائی جو یوکرین سے اناج لے کر جا رہا ہے۔ جو کہ اس معاہدے کا حصہ ہے جو روس اور یوکرین کے درمیان کرانے میں اقوامِ متحدہ اور ترکی نے مدد کی۔ جہاز یہ اناج قرن افریقہ لے کر جا رہا ہے جہاں لاکھوں لوگ قحط کے دہانے پر ہیں۔
سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ یہ اس امید اور عزم کی ایک مثال ہے جس کا مظاہرہ دنیا مشکل وقت میں کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ تعاون اور مکالمہ عالمی امن کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ ہیں۔