خوش رہ کر نہ صرف اپنی صحت کی حفاظت اور علاج پر خرچ ہونے والے پیسوں کی بچت کی جاسکتی ہے بلکہ نتیجے میں مزید خوشی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
کراچی —
عام طور پر اگر کوئی دانت نکال نکال کر مسکرائے تو اس سے کہا جاتا ہے کہ وہ کسی ٹوتھ پیسٹ کے اشتہار میں کام کر لے۔ لیکن جمعرات کی بات کچھ اور تھی۔ کیونکہ جمعرات کو ایک طرف 'منہ کی صحت کا عالمی دن' تھا تو دوسری طرف خوشی کا عالمی دن۔
'ورلڈ ڈینٹل فڈریشن' کے مطابق ہر سال بیس مارچ کو منایا جانے والا 'منہ کی صحت کا عالمی دن' منہ کی صحت کے بارے میں آگہی کا دن ہے تاکہ لوگ اپنے دانتوں اور مسوڑوں کی صفائی کا خیال رکھیں اور مختلف قسم کی بیماریوں سے بچیں۔
کراچی کی 'فاطمہ جناح ڈینٹل کالج' میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمیر قریشی نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ عموماً منہ یعنی کہ دانتوں اور مسوڑوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ڈینٹسٹ بہت مہنگے ہیں۔
ان کے بقول مریض خود اسے مہنگا بنا دیتا ہے کیونکہ وہ مرض کو اتنے عرصے تک برداشت کرتا رہتا ہے کہ وہ بڑھ کر پیچیدہ صورت اختیار کر لیتا ہے اور پھر اس کے علاج پر زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سمیر قریشی کے مطابق دن میں دو بار دانت مانجھنے، ماوتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسواک بھی بہت مفید ہے اور ہر کسی کو سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے منہ کا معائنہ ضرور کرانا چاہئے۔
'ورلڈ ڈینٹل فڈریشن' کے مطابق منہ کی صحت کا عالمی دن ایک ایسا دن ہے جسے لوگوں کو ہنستے، گاتے اور مسکراتے ہوئے گزارنا چاہئے۔
بیس مارچ کو صرف ہنسنے، گانے اور مسکرانے کا ہی نہیں بلکہ ہر اعتبار سے خوش رہنے کا دن ہے کیونکہ یہ دن اقوام متحدہ کی جانب سے 'خوشی کے عالمی دن' کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے 'خوشی کے عالمی دن' کے موقعے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مختلف لوگوں کے لئے خوشی کا مطلب مختلف ہو سکتا ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ اس کا مطلب غربت، جنگ اور ایسے ہی دوسرے مسائل سے آزادی ہے۔
لہذا ہمارا پیغام تو یہی ہے کہ خوش رہ کر اپنی صحت کی حفاظت اور علاج پر خرچ ہونے والے پیسوں کی بچت کی جاسکتی ہے اور نتیجے میں مزید خوشی حاصل کی جاسکتی ہے۔
'ورلڈ ڈینٹل فڈریشن' کے مطابق ہر سال بیس مارچ کو منایا جانے والا 'منہ کی صحت کا عالمی دن' منہ کی صحت کے بارے میں آگہی کا دن ہے تاکہ لوگ اپنے دانتوں اور مسوڑوں کی صفائی کا خیال رکھیں اور مختلف قسم کی بیماریوں سے بچیں۔
کراچی کی 'فاطمہ جناح ڈینٹل کالج' میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سمیر قریشی نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ عموماً منہ یعنی کہ دانتوں اور مسوڑوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ڈینٹسٹ بہت مہنگے ہیں۔
ان کے بقول مریض خود اسے مہنگا بنا دیتا ہے کیونکہ وہ مرض کو اتنے عرصے تک برداشت کرتا رہتا ہے کہ وہ بڑھ کر پیچیدہ صورت اختیار کر لیتا ہے اور پھر اس کے علاج پر زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سمیر قریشی کے مطابق دن میں دو بار دانت مانجھنے، ماوتھ واش استعمال کرنے اور فلاس کرنے سے دانت اور مسوڑے صاف اور صحت مند رہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسواک بھی بہت مفید ہے اور ہر کسی کو سال میں ایک مرتبہ ڈینٹسٹ سے اپنے منہ کا معائنہ ضرور کرانا چاہئے۔
'ورلڈ ڈینٹل فڈریشن' کے مطابق منہ کی صحت کا عالمی دن ایک ایسا دن ہے جسے لوگوں کو ہنستے، گاتے اور مسکراتے ہوئے گزارنا چاہئے۔
بیس مارچ کو صرف ہنسنے، گانے اور مسکرانے کا ہی نہیں بلکہ ہر اعتبار سے خوش رہنے کا دن ہے کیونکہ یہ دن اقوام متحدہ کی جانب سے 'خوشی کے عالمی دن' کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے 'خوشی کے عالمی دن' کے موقعے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مختلف لوگوں کے لئے خوشی کا مطلب مختلف ہو سکتا ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ اس کا مطلب غربت، جنگ اور ایسے ہی دوسرے مسائل سے آزادی ہے۔
لہذا ہمارا پیغام تو یہی ہے کہ خوش رہ کر اپنی صحت کی حفاظت اور علاج پر خرچ ہونے والے پیسوں کی بچت کی جاسکتی ہے اور نتیجے میں مزید خوشی حاصل کی جاسکتی ہے۔