اقوامِ متحدہ کےسربراہ بان کی مون نےکہا ہےکہ غربت میں کمی لانے کی عالمی کوششیں بارآورثابت ہورہی ہیں، لیکن یہ کوششیں ماضی کےمقابلے میں بہت سست روی کا شکار ہیں۔
مسٹربان کی مون نے یہ بات بدھ کےروز نیو یارک میں اقوام ِ متحدہ کی طرف سے 2010ء کے ترقیاتی اہداف پرجاری ہونے والی رپورٹ کےموقعےپرتقریرکرتے ہوئے کہی۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی بحران کے باوجود غربت کی عالمی شرح کی سمت درست ہے، اور2015ء تک اِس میں 15فی صد کی کمی واقع ہوگی۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ اُس وقت 92کروڑ کی آبادی غربت کی لکیر سےنیچےزندگی بسرکررہی ہوگی، جو کہ 1990ء کےمقابلے میں آدھی تعداد ہے۔
مسٹر بان کی مون نےکہا کہ غربت میں سب سے زیادہ تیزی سےکمی ایشیا میں آئی ہے۔ اُنھوں نےکہا کہ رپورٹ کے مطابق صحرائےاعظم افریقہ میں پرائمری تعلیم کے شعبے، اور لاطینی امریکہ اور کیربین کےعلاقے میں بچوں کی صحت اور جنسی بنیادوں پر برابری کے حوالے سے مواقع میں کافی پیش رفت دیکھی گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سربراہ اِسی ہفتے ٹورونٹو میں G20اقتصادی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ کانفرنس کے شرکا روزگار کے مواقع پیدا کرنے، غذا کو محفوظ کرنے میں بہتری لانے، اور غربت کے انسداد کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے سیاسی عزم کے حصول پر غور و غوض کریں۔
’ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز’ وہ اہداف ہیں جو اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک نے 2001ء میں منظور کیے تھے۔ بنیادی اہداف میں افلاس کا خاتمہ، تعلیم تک رسائی کو بہتر کرنے، خواتین کو با اختیار کرنے، اور ماؤں کو بہتر صحت اور دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔