ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی خے بقول 'پی5+1' گروپ کی جانب سے پیش کی جانے والی حالیہ تجاویز ماضی کے مقابلے میں "حقیقت سے زیادہ قریب" ہیں۔
واشنگٹن —
ایران کے جوہری پروگرام پر تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین قازقستان میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوگئے ہیں لیکن فریقین نے مذاکرات کو "مثبت" قرار دیتے ہوئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
بدھ کو قازقستان کے شہر الماتےمیں مذاکرات کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کا کہنا تھا کہ 'پی5+1' گروپ کی جانب سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی حالیہ تجاویز ماضی کے مقابلے میں "حقیقت سے زیادہ قریب" ہیں۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان –امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس- اور جرمنی پر مشتمل گروپ نے مذاکرات میں ایران کو یورینیم کی افزودگی معطل کرنے کی صورت میں اس پر عائد پابندیاں نرم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
مذاکرات کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کو امید ہے کہ ایرانی مذاکرات کار ان کی پیش کردہ تجاویز پر مثبت انداز میں غور کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان تجاویز میں نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کے خدشات کو مدِ نظر رکھا گیا بلکہ یہ ایران کے موقف سے بھی ہم آہنگ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان تجاویز کا مقصد فریقین کے مابین اعتماد کو فروغ دینا ہے تاکہ وہ تنازع کےحل کی جانب پیش قدمی کرسکیں۔
ایران اور 'پی5+1' کےمابین ایرانی جوہری پروگرام پر ماہرین کی سطح کی بات چیت آئندہ ماہ ترکی کے شہر استنبول میں ہوگی جس کےبعد اپریل کے اوائل میں فریقین کے اعلیٰ مذاکرات کار دوبارہ الماتے میں بات چیت کریں گے۔
'وائس آف امریکہ' کے قازقستان میں موجود نمائندے کے مطابق مغربی ممالک کو ایران کی جانب سے یورینیم کی 20 فی صد افزودگی پر تحفظات ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے لیے قابلِ استعمال افزودہ یورینیم سے خاصی نزدیک ہے۔
نمائندے کے مطابق عالمی طاقتوں نے ایران کو اس سطح تک افزودہ یورینیم ترک کرنے کے بدلے اس پر عائد بعض اقتصادی پابندیاں اٹھانے کی پیش کش کی ہے۔
بدھ کو قازقستان کے شہر الماتےمیں مذاکرات کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کا کہنا تھا کہ 'پی5+1' گروپ کی جانب سے مذاکرات میں پیش کی جانے والی حالیہ تجاویز ماضی کے مقابلے میں "حقیقت سے زیادہ قریب" ہیں۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان –امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس- اور جرمنی پر مشتمل گروپ نے مذاکرات میں ایران کو یورینیم کی افزودگی معطل کرنے کی صورت میں اس پر عائد پابندیاں نرم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
مذاکرات کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کو امید ہے کہ ایرانی مذاکرات کار ان کی پیش کردہ تجاویز پر مثبت انداز میں غور کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان تجاویز میں نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کے خدشات کو مدِ نظر رکھا گیا بلکہ یہ ایران کے موقف سے بھی ہم آہنگ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان تجاویز کا مقصد فریقین کے مابین اعتماد کو فروغ دینا ہے تاکہ وہ تنازع کےحل کی جانب پیش قدمی کرسکیں۔
ایران اور 'پی5+1' کےمابین ایرانی جوہری پروگرام پر ماہرین کی سطح کی بات چیت آئندہ ماہ ترکی کے شہر استنبول میں ہوگی جس کےبعد اپریل کے اوائل میں فریقین کے اعلیٰ مذاکرات کار دوبارہ الماتے میں بات چیت کریں گے۔
'وائس آف امریکہ' کے قازقستان میں موجود نمائندے کے مطابق مغربی ممالک کو ایران کی جانب سے یورینیم کی 20 فی صد افزودگی پر تحفظات ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے لیے قابلِ استعمال افزودہ یورینیم سے خاصی نزدیک ہے۔
نمائندے کے مطابق عالمی طاقتوں نے ایران کو اس سطح تک افزودہ یورینیم ترک کرنے کے بدلے اس پر عائد بعض اقتصادی پابندیاں اٹھانے کی پیش کش کی ہے۔