یمن کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ صدر علی عبداللہ صالح سعودی عرب میں تین ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد جمعہ کو ریاض سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
مسٹر صالح جون میں یمن کے دارالحکومت صنعا میں صدارتی محل پر ہونے والے ایک بم حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔
اُن کی واپسی ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب حکومت کی حامی اور مخالف فورسز کے درمیان لڑائی جمعہ کو مسلسل چھٹے روز بھی جاری ہے۔ اس لڑائی میں اتوار سے اب تک تقریباً 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
آٹھ ماہ سے جاری مظاہروں کے باوجود مسٹر صالح نے اقتدار سے علیحدگی کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔
چھ رکنی گلف تعاون کونسل کے ایک وفد نے رواں ہفتے یمن کے نائب صدر عبد ربو منصور حادی سے صنعا میں ملاقات کی تھی جس میں اقتدار کی منتقلی پر بات چیت ہوئی۔
مسٹر صالح اپریل سے اب تک اس تجویز پر تین مرتبہ رضامندی کا اظہار کر چکے ہیں، لیکن ہمیشہ معاہدے پر دستخط سے پہلے وہ اپنا فیصلہ بدل لیتے ہیں۔