یمن میں جمعرات کو مسلسل ساتویں روز بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری رہے جبکہ حکومت کے حامیوں اور مظاہرین میں ہونے والے تصادم میں کئی درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جمعرات کے روز دارالحکومت صنعا کی یونیورسٹی کے احاطے میں جمع ہونے والے لگ بھگ 15 سو حکومت مخالف مظاہرین اور لاٹھیوں اور خنجروں سے مسلح حکومت کے حامیوں کے درمیان تصادم میں کئی درجن افراد زخمی ہوئے۔
اس سے قبل بدھ کے روز بھی اسی طرح کے تصادم میں چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرے کا اہتمام کرنے والے طلبہ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی سے شہر کے مرکز تک مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت کے حامیوں نے ان پر حملہ کردیا۔ اس موقع پر دونوں گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھرائو بھی کیا گیا۔
گزشتہ روز یمن کے جنوبی شہر عدن میں بھی پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
طلبہ نے یونیورسٹی سے شہر کے مرکز تک احتجاجی مارچ کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین یمن کے صدر عالی عبداللہ صالح کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دریں اثناء دارالحکومت صنعا میں سینکڑوں ججوں اور عدالتی عملے نے وزارتِ انصاف کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین بہتر تنخواہوں اور ملک میں آزاد عدلیہ کے قیام کا مطالبہ کررہے تھے۔
مصر میں 18 روز تک جاری رہنے ولی عوامی احتجاجی مہم اور اس کے نتیجے میں صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے رخصتی سے متاثر ہوکر یمنی حزبِ مخالف کی جماعتوں نے بھی جمعہ سے ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ تاہم حکومت کے حامیوں کی جانب سے بھی جواباً احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا جارہا ہے جس کے باعث فریقین میں روزانہ تصادم کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
کئی مظاہرین نے قاہرہ کے تحریر اسکوائر پہ ہونے والے مظاہروں سے متاثر ہوکر یمن کے جنوب مغربی شہر "تیز "کے مرکزی چوک پر ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ مظاہرین نے چوک میں خیمے نصب کرتے ہوئے صدر صالح کی اقتدار سے رخصتی تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یمن دنیا کے چند غریب ترین ملکوں میں سے ایک ہے جسے جنوب میں علیحدگی پسندوں، شمال میں باغیوں اور القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سمیت کئی اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔