یمنی صدرعلی عبد اللہ صالح نے اپنی کابینہ کےایک وزیر کواِس لیے معطل کردیا ہے کہ وہ مہینے بھرسےجاری احتجاج کرنے والی حزبِ مخالف کو مظاہرے نہ کرنے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہوگئے تھے، جو صدر کے 32سالہ حکمرانی کے خلاف کیے جارہے ہیں۔
یہ معطلی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پیر کے دِن متعدد علاقوں میں یمنی سکیورٹی فورسز اور احتجاج کرنے والے مظاہرین کی آپس میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔
صوبائی حکومت کے ہیڈکوارٹرز کے باہر ایک مظاہرے کے دوران ، یمن کے وسطی صوبہٴ معارب کے گورنر کو چھرا گھونپ کر زخمی کردیا گیا۔ علاج کے لیے اُنھیں ہوائی جہاز سے دارالحکومت صناع لے جایا گیا ہے۔
دوسرے مقامات پر یمنی سکیورٹی فورسز نے ملک کے شمال مشرقی صوبہٴ جعف میں احتجاجیوں پر اُس وقت گولی چلادی جب وہ لوکل گورنیمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے جنوبی یمن کے صوبہٴ طائز میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلادی۔
مسٹر صالح نےاتوار کو وزیر برائےہبہ اور رہنمائی ، حمود الحطار کو اِس مایوسی کے باعث فارغ کر دیا چونکہ حکومت اپنے مخالفین سے مکالمہ جاری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ الحطار کی جگہ اُنھوں نے وزیر کے طور پرحمود محمد عباد کا تقرر کیا ہے۔