تحقیق بتاتی ہے کہ نوجوان والد میں ڈپریشن کی یہ زیادتی بچے کی پیدائش کے شروع کے 5 سال تک برقرار رہتی ہے۔
کراچی —
ایک تازہ تحقیق کے مطابق کم عمری میں باپ بننے والے نوجوانوں کے ڈپریشن کا شکار ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے ایسے نوجوان لڑکوں میں ڈپریشن میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو کم عمری یعنی 20 سے 29 سال کی عمر میں باپ بن گئے ہوں۔ بچے کی پیدائش کے بعد ان کی پریشانیوں اور نئے بچے کی آمد پر ڈپریشن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ نوجوان والد میں ڈپریشن کی یہ زیادتی بچے کی پیدائش کے شروع کے 5 سال تک برقرار رہتی ہے۔
سال 1999ء میں 20 ہزار امریکی نوجوانوں میں ایک سروے کیا گیا جس میں چند وقفوں کے بعد ان نوجوانوں سے 10، 10 سوالات کئے گئے اور ان کی ذہنی پریشانی اور ڈپریشن کو اسکریننگ کے آلے سے جانچا گیا۔
اس تحقیق میں نوجوانی میں باپ بن جانے والے 10 ہزار 600 مرد ناخوش، تھکے ہوئے اور بیزار نظر آئے جس میں زیادہ تر مردوں کی عمریں 24 سے 32 سال کے درمیان تھیں۔ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ہر دفعہ ڈپریشن کی سطح ایک جیسی رہی۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ نوجوانی میں باپ بن جانے والے افراد ہمیشہ ہی ڈپریشن میں رہیں جبکہ تحقیق یہ ثابت نہیں کرسکی کہ آیا ان نوجوانوں کو یہ ڈپریشن جلدی باپ بن جانے سے ہوا ہے یا اس کی کوئی اور وجہ ہے۔
شکاگو کی 'فینبرگ یونیورسٹی' کے پروفیسر ڈاکٹر کریگ گارفیلڈ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد مردوں کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے ایسے نوجوان لڑکوں میں ڈپریشن میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو کم عمری یعنی 20 سے 29 سال کی عمر میں باپ بن گئے ہوں۔ بچے کی پیدائش کے بعد ان کی پریشانیوں اور نئے بچے کی آمد پر ڈپریشن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ نوجوان والد میں ڈپریشن کی یہ زیادتی بچے کی پیدائش کے شروع کے 5 سال تک برقرار رہتی ہے۔
سال 1999ء میں 20 ہزار امریکی نوجوانوں میں ایک سروے کیا گیا جس میں چند وقفوں کے بعد ان نوجوانوں سے 10، 10 سوالات کئے گئے اور ان کی ذہنی پریشانی اور ڈپریشن کو اسکریننگ کے آلے سے جانچا گیا۔
اس تحقیق میں نوجوانی میں باپ بن جانے والے 10 ہزار 600 مرد ناخوش، تھکے ہوئے اور بیزار نظر آئے جس میں زیادہ تر مردوں کی عمریں 24 سے 32 سال کے درمیان تھیں۔ تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ہر دفعہ ڈپریشن کی سطح ایک جیسی رہی۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ نوجوانی میں باپ بن جانے والے افراد ہمیشہ ہی ڈپریشن میں رہیں جبکہ تحقیق یہ ثابت نہیں کرسکی کہ آیا ان نوجوانوں کو یہ ڈپریشن جلدی باپ بن جانے سے ہوا ہے یا اس کی کوئی اور وجہ ہے۔
شکاگو کی 'فینبرگ یونیورسٹی' کے پروفیسر ڈاکٹر کریگ گارفیلڈ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد مردوں کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے۔