لندن —
سائنسدانوں نےاس خیال کی نفی کی ہے کہ انٹرنیٹ کا عادی بننے کا رجحان صرف نوجوانوں میں پایا جاتا ہے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کا غیرصحتمندانہ استعمال کرنے والوں میں دفتروں کے قابل ملازمین سرفہرست ہیں جنھیں دفتر کےعلاوہ گھر پر بھی کام کرنے کی عادت ہوتی ہے.
زیادہ تر آن لائن رہنے والے کامیاب ملازمین میں نشے کی حد تک انٹرنیٹ کا عادی بن جانے کا زیادہ امکان پایا جاتا ہے یہ نتیجہ ایک حالیہ تحقیق کا ہےجس میں انٹرنیٹ کےاستعمال کےحوالےسے لوگوں کے رویے کا جائزہ لیا گیا ہے۔
برطانوی تعلیمی ادارے 'ہینلی اسکول آف بزنس' سے وابستہ ماہرین نے کہا کہ انٹرنیٹ کثرت سےاستعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہےخاص طور پر دفتروں میں ترقی پانے کےخواہشمند ملازمین میں دفتر کے بعد گھروں پرکام کرنے کا رجحان عام ہوتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ کی بدولت محنتی ملازمین کا کیریئر بلندیوں کو چھو رہا ہے وہیں ہروقت آن لائن رہنے کے نقصانات بھی ہیں ۔
مطالعے کی سربراہ ناڈا کیکاباسا نے ٹیلی گراف سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’’نامناسب حد تک آن لائن رہنے کو، جسے متعلقہ فرد خود بھی کنٹرول نا کرسکے، (کمپلسیو انٹرنیٹ یوز) یا پیتھالوجیکل استعمال کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔ گھروں سے آن لائن رہ کرکام کرنے والےصارفین اکثر انٹرنیٹ کے استعمال کی ان دیکھی حد کو پار کر جاتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ نامناسب حد تک ویب پر کام کرنے کی وجہ سے ان میں نفسیاتی مسائل پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ان میں تنہائی اور ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اکثر ان سےغلطیاں سرزد ہونے لگتی ہیں جبکہ ان کے بیشتر فیصلے غلط ثابت ہونے لگتے ہیں۔
ناڈا کیکاباسا کا کہنا تھا کہ ہر وقت آن لائن رہنے کے خواہشمند کامیاب ملازمین راتوں میں اٹھ کر ای میلز چیک کرتے ہیں ان کے کھانے پینے کےاوقات مقرر نہیں رہتے ہیں غرض کہ سماجی اور خاندانی رشتوں میں بھی تناؤ کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے اور سب سے بڑھ کر ویب سےکچھ وقت کے لیے علحیدہ ہونے پر ایسے ملازمین بالعموم بے چین رہنے لگتے ہیں۔
516 افراد پر مشتمل مطالعے میں 18 سے 65برس کے مرد اور خواتین شامل تھے محققین نے شرکاء کے ذہنی استحکام، کام کی زیادتی اور زندگی کے اطمینان کی شرح کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ تجربہ میں حصہ لینے والے 60 فیصد شرکاء ایسے تھے جنھیں انٹرنیٹ بہت زیادہ استعمال کرنے کی عادت تھی۔
مطالعے کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ بہت زیادہ آن لائن رہنے والوں میں نوجوان بالخصوص بے روزگار نوجوانوں سے کہیں زیادہ ایسے کامیاب ملازمین شامل تھے جو بہت اچھی ملازمتوں پرکام کر رہے تھے۔
’نارتھ ہمپٹن بزنس اسکول‘ سے تعلق رکھنے والی معاون مصنف کرسٹینا گارسیا نےکہا کہ ’’آن لائن رہ کر کام کرنے کا رجحان محنتی ملازمین کو ویب کاعادی بنا رہا ہے جس سے انھیں کیرئیر میں آگے بڑھنے میں مدد مل رہی ہے لیکن بدلےمیں انھیں اس کا خراج بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
ماہرین تعلیم کی جانب سے آجروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ انھیں اپنے بہترین ملازمین کی صحت کےخطرات سے آگاہ ہونا چاہیئے اور دفتری اوقات کے بعد کام کرنے کےحوالےسے واضح ہدایات جاری کرنی چاہیئے۔
زیادہ تر آن لائن رہنے والے کامیاب ملازمین میں نشے کی حد تک انٹرنیٹ کا عادی بن جانے کا زیادہ امکان پایا جاتا ہے یہ نتیجہ ایک حالیہ تحقیق کا ہےجس میں انٹرنیٹ کےاستعمال کےحوالےسے لوگوں کے رویے کا جائزہ لیا گیا ہے۔
برطانوی تعلیمی ادارے 'ہینلی اسکول آف بزنس' سے وابستہ ماہرین نے کہا کہ انٹرنیٹ کثرت سےاستعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہےخاص طور پر دفتروں میں ترقی پانے کےخواہشمند ملازمین میں دفتر کے بعد گھروں پرکام کرنے کا رجحان عام ہوتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ کی بدولت محنتی ملازمین کا کیریئر بلندیوں کو چھو رہا ہے وہیں ہروقت آن لائن رہنے کے نقصانات بھی ہیں ۔
مطالعے کی سربراہ ناڈا کیکاباسا نے ٹیلی گراف سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’’نامناسب حد تک آن لائن رہنے کو، جسے متعلقہ فرد خود بھی کنٹرول نا کرسکے، (کمپلسیو انٹرنیٹ یوز) یا پیتھالوجیکل استعمال کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔ گھروں سے آن لائن رہ کرکام کرنے والےصارفین اکثر انٹرنیٹ کے استعمال کی ان دیکھی حد کو پار کر جاتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ نامناسب حد تک ویب پر کام کرنے کی وجہ سے ان میں نفسیاتی مسائل پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ان میں تنہائی اور ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اکثر ان سےغلطیاں سرزد ہونے لگتی ہیں جبکہ ان کے بیشتر فیصلے غلط ثابت ہونے لگتے ہیں۔
ناڈا کیکاباسا کا کہنا تھا کہ ہر وقت آن لائن رہنے کے خواہشمند کامیاب ملازمین راتوں میں اٹھ کر ای میلز چیک کرتے ہیں ان کے کھانے پینے کےاوقات مقرر نہیں رہتے ہیں غرض کہ سماجی اور خاندانی رشتوں میں بھی تناؤ کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے اور سب سے بڑھ کر ویب سےکچھ وقت کے لیے علحیدہ ہونے پر ایسے ملازمین بالعموم بے چین رہنے لگتے ہیں۔
516 افراد پر مشتمل مطالعے میں 18 سے 65برس کے مرد اور خواتین شامل تھے محققین نے شرکاء کے ذہنی استحکام، کام کی زیادتی اور زندگی کے اطمینان کی شرح کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ تجربہ میں حصہ لینے والے 60 فیصد شرکاء ایسے تھے جنھیں انٹرنیٹ بہت زیادہ استعمال کرنے کی عادت تھی۔
مطالعے کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ بہت زیادہ آن لائن رہنے والوں میں نوجوان بالخصوص بے روزگار نوجوانوں سے کہیں زیادہ ایسے کامیاب ملازمین شامل تھے جو بہت اچھی ملازمتوں پرکام کر رہے تھے۔
’نارتھ ہمپٹن بزنس اسکول‘ سے تعلق رکھنے والی معاون مصنف کرسٹینا گارسیا نےکہا کہ ’’آن لائن رہ کر کام کرنے کا رجحان محنتی ملازمین کو ویب کاعادی بنا رہا ہے جس سے انھیں کیرئیر میں آگے بڑھنے میں مدد مل رہی ہے لیکن بدلےمیں انھیں اس کا خراج بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
ماہرین تعلیم کی جانب سے آجروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ انھیں اپنے بہترین ملازمین کی صحت کےخطرات سے آگاہ ہونا چاہیئے اور دفتری اوقات کے بعد کام کرنے کےحوالےسے واضح ہدایات جاری کرنی چاہیئے۔