واقعے کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، کاروبار بند کردیا گیا اور لیاری سمیت اطراف کے علاقوں میں پولیس کمانڈوز اور بکتر بند گاڑیوں میں رینجرز کو تعینات کردیا گیا۔
کراچی کے علاقے لیاری میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پیپلز امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ ہلاک ہوگئے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس فیصل بشیر میمن کے مطابق واقعہ بدھ کی شب بزنجو چوک پر اس وقت پیش آیا جب ظفر بلوچ موٹر سائیکل پر سوار کہیں جارہے تھے کہ 2 موٹر سائیکل سواروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ظفر بلوچ اور ان کے ساتھی ہلاک ہوگئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، کاروبار بند کردیا گیا اور لیاری سمیت اطرافی علاقوں میں پولیس کمانڈوز اور بکتر بند گاڑیوں میں رینجرز کو تعینات کردیا گیا۔
سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز کے جاری آپریشن کے باوجود ظفر بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر آپریشن کے باوجود یہی صورتحال رہی تو حکومت کو کراچی سے متعلق طاقت کے سخت استعمال کے آپشن پر غور کرنا ہوگا۔
مری سے کراچی کے جرائم پیشہ افراد گرفتار
کراچی میں آپریشن کے خوف سے مری میں عارضی پناہ لینے والے 14جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد میں مبینہ ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خور بھی شامل ہیں۔ بدھ کے روز پولیس اورحساس اداروں نے مری کے کچھ ہوٹلز اور رہائشی فلیٹس پر چھاپے مارے جس کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والے مبینہ 14 ملزمان کو حراست میں لے لیاگیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ زیرحراست ملزمان پانچ روز قبل کراچی سے مری پہنچے تھے۔ پانچوں افراد پولیس کو مختلف وارداتوں میں مطلوب تھے۔
ایک روز قبل لاہور سے بھی کچھ افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔ مری اور لاہور کے بعد پولیس نے ملزمان کی تلاش کا دائرہ دوسرے شہروں خاص کر سیاحتی مقامات تک بڑھا دیا ہے۔ پولیس اور سیکورٹی حکام نے ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کرکے ان سے تفتیش شروع کردی ہے۔
تحریک ِطالبان کا دہشت گرد ہلاک
کراچی کے مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس اور رینجرز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک درجنوں مشتبہ افراد حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ منگھو پیر میں کالعدم تحریک طالبان کا مبینہ دہشت گرد پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔
پولیس اور رینجرز نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران شہر کے 16 علاقوں میں آپریشن کیاجس کے دوران تقریباً 80 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایس ایس پی فیصل بشیر میمن کے مطابق لیاری کے علاقے بغدادی میں پولیس اور رینجرز نے مشترکہ آپریشن کیا، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور گینگ وار کے ملزمان میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں دو ملزمان ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔
ادھرسی آئی ڈی آفیسر چوہدری اسلم خان کے مطابق منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں سی آئی ڈی اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی میں فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک ِطالبان کا ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ دہشت گرد کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور 2 دستی بم برآمد کرلئے گئے۔
چوہدری اسلم نے بدھ کو میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ کا کارندہ تھا جس کا نام حضرت علی ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، کاروبار بند کردیا گیا اور لیاری سمیت اطرافی علاقوں میں پولیس کمانڈوز اور بکتر بند گاڑیوں میں رینجرز کو تعینات کردیا گیا۔
سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز کے جاری آپریشن کے باوجود ظفر بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر آپریشن کے باوجود یہی صورتحال رہی تو حکومت کو کراچی سے متعلق طاقت کے سخت استعمال کے آپشن پر غور کرنا ہوگا۔
مری سے کراچی کے جرائم پیشہ افراد گرفتار
کراچی میں آپریشن کے خوف سے مری میں عارضی پناہ لینے والے 14جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد میں مبینہ ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خور بھی شامل ہیں۔ بدھ کے روز پولیس اورحساس اداروں نے مری کے کچھ ہوٹلز اور رہائشی فلیٹس پر چھاپے مارے جس کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والے مبینہ 14 ملزمان کو حراست میں لے لیاگیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ زیرحراست ملزمان پانچ روز قبل کراچی سے مری پہنچے تھے۔ پانچوں افراد پولیس کو مختلف وارداتوں میں مطلوب تھے۔
ایک روز قبل لاہور سے بھی کچھ افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔ مری اور لاہور کے بعد پولیس نے ملزمان کی تلاش کا دائرہ دوسرے شہروں خاص کر سیاحتی مقامات تک بڑھا دیا ہے۔ پولیس اور سیکورٹی حکام نے ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کرکے ان سے تفتیش شروع کردی ہے۔
تحریک ِطالبان کا دہشت گرد ہلاک
کراچی کے مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس اور رینجرز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک درجنوں مشتبہ افراد حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ منگھو پیر میں کالعدم تحریک طالبان کا مبینہ دہشت گرد پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔
پولیس اور رینجرز نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران شہر کے 16 علاقوں میں آپریشن کیاجس کے دوران تقریباً 80 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایس ایس پی فیصل بشیر میمن کے مطابق لیاری کے علاقے بغدادی میں پولیس اور رینجرز نے مشترکہ آپریشن کیا، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور گینگ وار کے ملزمان میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں دو ملزمان ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔
ادھرسی آئی ڈی آفیسر چوہدری اسلم خان کے مطابق منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں سی آئی ڈی اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی میں فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک ِطالبان کا ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ دہشت گرد کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور 2 دستی بم برآمد کرلئے گئے۔
چوہدری اسلم نے بدھ کو میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ کا کارندہ تھا جس کا نام حضرت علی ہے۔