رسائی کے لنکس

ٹارگٹڈ آپریشن کے خلاف ایم کیو ایم کا احتجاج


ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف قومی اسمبلی سے بائیکاٹ، تمام ارکان بھی اس دوران ایوان سے واک آوٴٹ کر گئے

کراچی۔۔۔۔۔۔ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی میں جاری رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن کے خلاف احتجاج میں شدت آتی جا رہی ہے۔ پیر کے روز ایم کیو ایم نے اس آپریشن کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی سخت احتجاج اور اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ آپریشن کے نام پرمتحدہ کے کارکنان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رہنما سید آصف حسنین نے پیر کو صدارتی خطاب پر جاری بحث کے دوران کہا کہ ’کراچی کے فیصلے اسلام آباد میں ہو رہے ہیں، اور یہ آپریشن جرائم پیشہ افراد اور بھتہ خوروں کے بجائے کارکنوں کے خلاف ہو رہا ہے‘۔

انہوں نے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ایوان سے بائیکاٹ کیا، ایم کیو ایم کے تمام ارکان بھی اس دوران ایوان سے واک آوٴٹ کر گئے۔

پاکستان کے نجی ٹی چینلز اور اخبارات نے ایم کیو ایم کے ایوان سے واک آوٴٹ کی خبروں کو نمایاں کوریج دی ہے۔ جیو ٹی وی کے مطابق آصف حسنین کا کہنا ہے کہ موجودہ آپریشن بھی ماضی کی طرح ایم کیو ایم کے خلاف ہی کیا جا رہا ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے آصف حسنین نے کہا کہ اسلحہ کراچی کے 85 فیصد علاقوں میں نہیں بلکہ 15 فیصد علاقوں میں ہے اور وہاں سیکورٹی ادارے جانے سے گھبراتے ہیں۔

اس سے قبل، ایم کیو ایم کے کارکن کراچی پریس کلب اور دیگر مقامات پر بھی گرفتاریوں کے خلاف سخت احتجاج کر چکے ہیں۔ جبکہ، گزشتہ ہفتے اس حوالے سے کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں غیر اعلانیہ ہڑتال بھی ہو چکی ہے۔
XS
SM
MD
LG