سپریم کورٹ آف پاکستان نے زینب قتل کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کے ملزم عمران سے متعلق دعوؤں کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
اتوار کے روز اس کیس کی سماعت لاہور میں ہوئی تھی جس میں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے متعلق کمیٹی تشکیل کا حکم دیا تھا اور پیر کے روز یہ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے جاری عدالتی آرڈر کے مطابق، کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کریں گے، جب کہ جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی انور علی، اے آئی جی اسلام آباد پولیس عصمت اللہ جونیجو بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ عصمت اللہ جونیجو وہی آفیسر ہیں جنہیں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے پارلیمنٹ ہاؤس دھرنا کے دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عدالت کی طرف سے جاری کردہ حکم نامہ کے مطابق، یہ تحقیقاتی کمیٹی 30 دن کے اندر اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گی۔ اس دوران، کمیٹی اپنی معاونت کے لئے اسٹیٹ بینک سمیت کسی بھی ماہر افسر کی خدمات حاصل کر سکتی ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق کمیٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کابیان بھی ریکارڈ کرے گی جب کہ ڈاکٹر شاہد مسعود چاہیں تو اپنے دعوے کے پیش نظر ریکارڈ بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
نجی ٹی وی نیوز ون کے اینکرشاہد مسعود نے اپنے پروگرام کے دوران انکشاف کیا تھا کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے جب کہ ملزم کے پیچھے ایک وفاقی وزیر اور ایک اہم سیاسی شخصیت کا ہاتھ ہے ، انہوں نے سپریم کورٹ طلبی پر چیف جسٹس کو دو افراد کے نام بھی لکھ کر دیے ، لیکن اسٹیٹ بینک نے اینکرکے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم عمران کا کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا، اس پر پنجاب حکومت کے ترجمان نے اینکر پرسن کے دعویٰ کو کیس کی تفتیش کا رخ بدلنے کی سازش قرار دیا، اتوار کے روز سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران بھی شاہد مسعود اپنے دعویٰ پر قائم رہے ۔