حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر آصف علی زرداری نے حکومت کی سابق اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو ایک بار پھر حکومت میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی ہے۔
صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق صدر نے یہ دعوت جمعہ کو ایم کیو ایم کے برطانیہ میں مقیم قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دی۔
ترجمان کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی میں تشدد کی حالیہ لہر کے پیچھے وہ عناصر ہیں جو پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔
ترجمان کے بقول "صدر نے متحدہ کے قائد کو کو ایک بار حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے اتحاد سے جرائم پیشہ عناصر اور مافیائوں کو ایک سخت پیغام جائے گا"۔
صدارتی ترجمان کی جانب سے جاری ہونےو الے بیان میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین سے گفتگو میں صدر نے زور دیا کہ کراچی میں جاری لاقانونیت سے نبٹنے کے لیے دونوں جماعتوں کے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان کے مطابق متحدہ کے قائد نے کراچی میں امن اور استحکام کے لیے جاری تشدد کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ان کی جماعت ماضی میں بھی شہر میں قیامِ امن کے لیے کیے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کرتی آئی ہے"۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی چند نشستوں پر عام انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد بطورِ احتجاج رواں برس جون میں حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوگئی تھی۔ تاہم ایم کیو ایم کے وزراء کی جانب سے دیے گئے استعفیٰ تاحال منظور نہیں کیے گئے ہیں جبکہ جماعت سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ کی عہدے پر واپسی کے بعد ان قیاس آرائیوں کا مسلسل اظہار کیاجارہا ہے کہ متحدہ ایک بار پھر حکومت میں شامل ہوجائے گی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران ایم کیو ایم چھ بار حکومت سے علیحدہ ہونے اور پھر واپس آنے کا اعلان کرچکی ہے۔
الطاف سویلین خفیہ ایجنسیوں پہ برہم
دریں اثناء نجی ٹیلی ویژن چینل 'جیو' نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ کے قائد نے صدر زرداری سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ملکی سیکیورٹی کے دو اداروں 'فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)' اور 'انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)' کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا۔
چینل کے مطابق الطاف حسین نے صدر کو بتایا کہ ایف آئی اے اور آئی بی برطانوی حکومت کو ایم کیو ایم کے حوالے سے من گھڑت رپورٹیں پیش کر رہے ہیں جن میں مبینہ طور پر کراچی میں جاری پر تشدد واقعات کی ذمہ داری ایم کیو ایم پر عائد کی گئی ہے۔
چینل کے بقول متحدہ کے قائد نے صدر زرداری کو بتایا کہ مذکورہ دونوں سویلین خفیہ ایجنسیاں برطانوی حکومت کو مبینہ طور پر ایم کیو ایم کے خلاف من گھڑت اطلاعات فراہم کرتی رہتی ہیں جن میں کراچی کے امن و امان کی خراب صورتِ حال کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم چینل کا کہنا ہے کہ دورانِ گفتگو صدر زرداری نے متحدہ کے قائد کے اس بیان کی تردید کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں 1992ء سے خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ لندن میں ان کی جماعت کا ایک بڑا دفتر بھی قائم ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں کراچی میں کئی روز تک جاری رہنے والے پرتشدد واقعات کے بعد متحدہ کے قائد الطاف حسین نے ایک ٹیلی فونک خطاب میں حکومتی عہدیداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شہریوں سے ایک ماہ کا راشن خریدنے کی اپیل کی تھی جسے شہر میں حالات کی مزید خرابی کا عندیہ سمجھا گیا تھا۔
بیان کے کچھ گھنٹوں بعد برطانیہ کے نائب وزیرِ خارجہ السٹر برٹ نے ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے سندھ کے گورنر عشرت العباد سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے "کراچی میں پر تشدد واقعات اور انسانی جانوں کے زیاں پر برطانیہ کی تشویش "کا اظہار کیا تھا جس کے بعد متحدہ کے قائد اپنے بیان سے دستبردار ہوگئے تھے۔