امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کے روز اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں کشیدہ باہمی امور اور خطے کی صورتِ حال پر بات چیت ہوئی۔
پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی عزت اور باہمی مفادات کی بنیاد پر واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تعلقات کو ٹھیک کرنےکے لیے مناسب اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
صدر زرداری نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، جسے وہ آخری وقت تک صف آرا رہے گا۔
اِن معاملوں کو حل کرنے کے لیے، دونوں صدور نے مناسب سطح پر باقاعدہ رابطے اور ملاقاتیں کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دو مئی کو امریکی خصوصی فورسز کی طرف سے ایبٹ آباد کے شمالی پاکستانی شہر میں کارروائی کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کافی حد تک خراب ہوئے۔
اس فوجی آپریشن نے اسلام آباد کے لیے مشکلات پیدا کیں۔ کارروائی سے قبل پاکستان کو اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
بدھ کے روز پاکستان کی فوج نے بتایا کہ کالعدم اسلامی انتہا پسند گروپ حزب التحریر سے تعلقات کے شبہے میں چار مزید فوجی افسران کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ اِن چار بری فوج کے افسران کو گروپ کے ساتھ رابطوں کے شبہے میں تفتیش میں شامل کیا گیا ہے، لیکن اُنھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔