Zubair Dar is a multimedia journalist based in Srinagar, Pakistan.
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک منی تبت بھی آباد ہے جہاں تبت سے نقل مکانی کرنے والے باشندے آباد ہیں۔ یہ لوگ تبت سے سرینگر کیوں آئے اور کشمیر کے حالات خراب ہونے کے باوجود یہاں کیوں آباد ہوئے؟ جانیے زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ڈیجیٹل نیوز پورٹل ’دی کشمیر والا‘ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک کر دیے گئے ہیں۔ یہ معاملہ کیا ہے؟ بتا رہے ہیں سرینگر سے یوسف جمیل۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی دوبڑی جھلیں ڈل اور وُلر گزشتہ کئی برس سے مسلسل سکڑ رہی ہیں اور ان کا وجود خطرے میں نظر آ رہا ہے۔ ماہرین ان جھیلوں کے سکڑنے کی کیا وجہ بتاتے ہیں؟ جانتے ہیں سرینگر سے زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
سرینگر کے شہریوں کو اس عید پر بھی جامع مسجد میں نماز کے اجتماعات کی اجازت نہیں ملی۔ شہریوں نے مختلف مساجد اور خانقاہوں میں نمازِ عید ادا کی۔ تفصیلات جانتے ہیں یوسف جمیل سے۔
سرینگر میں جی 20 کے ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس میں کون سے ملک شرکت نہیں کر رہے اور اس اجلاس سے بھارت کو کیا امیدیں ہیں؟ جانیے یوسف جمیل سے۔
جی ٹوئنٹی کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی ڈل جھیل کے کنارے ہو رہا ہے۔ اس جھیل سمیت خطے کی دیگر جھیلوں میں پانی پر تیرتی ہاؤس بوٹس خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ڈیڑھ سو سال قبل ان کشتیوں کی ضرورت پیش کیوں آئی تھی؟ جانیے یوسف جمیل اور زبیر دار کی اس رپورٹ میں۔
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کے صدر مقام سرینگر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس پیر سے شروع ہو گا۔ اجلاس کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وادی میں سیاحت تب بڑھے گی جب لوگوں کو یہ یقین ہوگا کہ کشمیر ایک محفوظ جگہ ہے۔ یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں آئندہ ہفتے 20 عالمی معیشتوں کے اتحاد 'جی 20' کے ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس ہونا ہے جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ مزید تفصیلات جانتے ہیں سرینگر میں موجود یوسف جمیل سے۔
"کشمیر ہنرمند لوگوں کی بستی ہے۔ رمضان میں ہماری آمدنی بھی زیادہ ہوتی تھی اور خرچ بھی۔ بچپن میں ہمیں بھوک لگتی تو گھر والے کہتے تھے کہ دھوپ میں کھانا کھاؤ، اس سے تمہارے روزے نہیں ٹوٹیں گے۔" دیکھیے کشمیر کے تاریخ داں ظریف احمد ظریف کی رمضان کی یادیں وائس آف امریکہ کی سیریز 'ماضی کے رمضان' میں۔
دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل تھان سنگھ اپنی ڈیوٹی کے ساتھ کچی بستی کے غریب بچوں کو پڑھاتے بھی ہیں۔ ان کا اسکول تھان سنگھ کی پاٹھ شالہ کے نام سے مشہور ہے جس میں 50 سے زائد بچے پڑھ رہے ہیں۔ تھان سنگھ کی کوششوں سے کئی بچوں کی زندگی بدل گئی ہے۔ دیکھیے زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بھارت میں ٹیکس حکام نے بی بی سی کے دفاتر میں تین دن سے جاری تلاشی کو ختم کردیا ہے۔ صحافتی تنظیموں کی جانب سے اس کارروائی کو آزادئ اظہار پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے بھارت میں جب بی بی سی جیسے غیرملکی ادارے پر چھاپہ پڑسکتا ہے تو مقامی انڈین چینلز کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہر سال ملک کی مختلف ریاستوں سے ہزاروں افراد روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں پہنچتے ہیں۔ ان میں سے اکثر رہائش کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے رات سڑکوں پر ہی گزارتے ہیں۔ تفصیلات جانیے زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی 'بھارت جوڑو یاترا' تقریباً پانچ ماہ کا سفر کرنے کے بعد اتوار کو کشمیر میں اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ راہل گاندھی نے یاترا کا اختتام سرینگر کے تاریخی لال چوک پر بھارت کا پرچم لہرا کر کیا۔ اس یاترا کی مزید تفصیلات دیکھیے یوسف جمیل کی اس رپورٹ میں۔
بھارت میں خواتین ریسلرز نے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور کوچز پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ ان خواتین ریسلرز نے نئی دہلی میں جنتر منتر کے مقام پر احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے جس میں مرد ریسلرز بھی شامل ہیں۔ معاملہ ہے کیا؟ جانتے ہیں زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کی دست کاریاں مشہور ہیں۔ یہاں کی پشمینہ شال ہو، ہاتھ کی کڑھائی یا قالین بافی ہر چیز کے لیے بنیادی جز رنگین دھاگا ہے۔ کشمیر میں دھاگے رنگنے کا کام دو صدی پرانا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کام بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں 'بوبی ڈارلنگ' نام سے مشہور خواجہ سرا نے بلدیاتی انتخابات میں سلطان پوری کے علاقے سے میونسپل کونسل کی نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب نئی دہلی کے بلدیاتی انتخابات میں کوئی خواجہ سرا امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ بوبی کی کامیابی کی کہانی لائے ہیں زبیر ڈار۔
سرینگر کی سرد شاموں میں قصہ گوئی اور شعر و سخن کی محفلیں ایک بار پھر آراستہ ہو رہی ہیں۔ دہائیوں قبل بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں شورش کا آغاز ہوا تو اس کے ساتھ ہی علاقے میں ادبی سرگرمیاں ماند پڑگئی تھیں۔ البتہ اب ایسی بزم آرائیوں کا سلسلہ بحال ہوتا نظر آرہا ہے۔ یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی ڈل جھیل میں صبح سویرے ایک تیرتا ہوا قہوہ خانہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ سرینگر کے مشتاق حسین ہیں جو اپنے شکارے پر کشمیری قہوہ فروخت کرتے ہیں۔ زبیر ڈار کی رپورٹ دیکھیے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز نے کئی برسوں تک مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔ انڈین جرنل آف آپتھمالوجی کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والے بیش تر متاثرین مکمل یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ زبیر ڈار اور یوسف جمیل کی رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کئی خواتین اور نوجوان، مشروم کی کاشت کو اپنا پیشہ بنا رہے ہیں جس کی سرکاری سطح پر بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ مشروم کی اِن ڈور فارمنگ کیسے ہوتی ہے اور یہ کتنی فائدہ مند ہے؟ دیکھیے سرینگر سے زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں