Zubair Dar is a multimedia journalist based in Srinagar, Pakistan.
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی ڈل جھیل میں صبح سویرے ایک تیرتا ہوا قہوہ خانہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ سرینگر کے مشتاق حسین ہیں جو اپنے شکارے پر کشمیری قہوہ فروخت کرتے ہیں۔ زبیر ڈار کی رپورٹ دیکھیے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز نے کئی برسوں تک مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔ انڈین جرنل آف آپتھمالوجی کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والے بیش تر متاثرین مکمل یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ زبیر ڈار اور یوسف جمیل کی رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کئی خواتین اور نوجوان، مشروم کی کاشت کو اپنا پیشہ بنا رہے ہیں جس کی سرکاری سطح پر بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ مشروم کی اِن ڈور فارمنگ کیسے ہوتی ہے اور یہ کتنی فائدہ مند ہے؟ دیکھیے سرینگر سے زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
اب سیاحت اونچے پہاڑ، ہریالی سے ڈھکی وادیوں اور پر فضا مقامات کی سیر تک محدود نہیں۔ بلکہ اب بعض علاقوں میں نایاب پرندوں کی تلاش اور ان کی تصویر کشی بھی سیاحت میں بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ اسے 'برڈ واچنگ' کہا جاتا ہے۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں یہ مشغلہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ زبیر ڈار کی رپورٹ دیکھیں
بھارتی کشمیر میں ایک عرصے سے بند سنیما دوبارہ کھولے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں سرینگر کے پہلے ملٹی پلیکس سنیما کا بھی افتتاح ہوا ہے۔ کشمیر میں 33 سال پہلے مسلح مزاحمت کے آغاز پر عسکریت پسندوں نے سنیما گھروں اور تفریحی مقامات کو زبردستی بند کرا دیا تھا جنہیں دوبارہ کھولنے کی کوششیں بھی ناکام رہی تھیں۔
لیونڈر کا پودا اپنی خوشبو اور فوائد کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جس کی قیمت ہزاروں میں ہوتی ہے۔ لیونڈر کے تیل کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس کی پیداوار بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیونڈر کے فارم کی سیر کرا رہے ہیں سرینگر سے زبیر ڈار۔
کشتیوں پر نغمے گاتے ہوئے آنے والے عقیدت مندوں اور اپنے خاص ثقافتی رنگوں کی وجہ سے بھارتی کشمیر میں پیر قمرالدین بخاری کا سالانہ عرس اپنی الگ پہچان رکھتا تھا۔ لیکن کشمیر میں مسلح شورش کے بعد یہ سلسلہ رک گیا تھا۔ اب تین دہائیوں کے وقفے بعد یہ مقامی روایت دوبارہ زندہ کی جا رہی ہے۔
کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق گزشتہ تین برس سے اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔ حال ہی میں کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میر واعظ پر کوئی پابندی نہیں۔ لیکن جب آج وہ خطبۂ جمعہ دینے اور نماز کی ادائیگی کے لیے نکلے تو پولیس نے انہیں جامع مسجد جانے سے روک دیا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرکٹ بیٹ بنانے کی صنعت دہائیوں سے کام کر رہی ہے۔ ماضی میں کشمیر کے بیٹ کو کچھ خاص پہچان نہیں مل سکی لیکن اب یہاں تیار ہونے والے بلّے انٹرنیشنل کرکٹ کے میدانوں تک پہنچ رہے ہیں۔ دنیا کی کئی نامور ٹیموں کے کھلاڑی کشمیر کے 'وِلو بیٹ' استعمال کر رہے ہیں۔ زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بالی وڈ سپر اسٹار اکشے کمار نے چند برس پہلے 'پیڈ مین' کے نام سے ایک فلم بنائی تھی لیکن اگر اس فلم کے کردار کو حقیقت میں دیکھنا ہے تو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر چلے جائیں۔ عرفانہ زرگر کشمیر میں 'پیڈ وومن' کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ کیوں؟ جاننے کے لیے دیکھیے زبیر ڈار کی یہ رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہاتھ سے پشمینہ دھاگے اور شالیں تیار کرنے کا کام خاصا قدیم ہے مگر اب بہت سے خاندان یہ کام ترک کرچکے ہیں۔ ایسے میں سرینگر کے رہائشی مجتبیٰ قادری خواتین کو دوبارہ پشمینہ دھاگے تیار کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ دیکھیے زبیر ڈار کی رپورٹ۔
کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک عمر قید کی سزا کے بعد نئی دہلی کی تہاڑ جیل کے ایک خصوصی سیل میں قید ہیں جہاں ان کی 24 گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔ لیکن بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں یاسین ملک کی سزا کو کیسے دیکھا جا رہا ہے؟ جانتے ہیں سرینگر سے یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
بھارت میں ان دنوں ایک فلم 'دی کشمیر فائلز' پر بحث چھڑی ہوئی ہے۔ کشمیر میں برہمن ہندوؤں پر ہونے والے مظالم دکھانے والی اس فلم نے بھارت کی سیاست میں بھی ہلچل مچائی ہے۔ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی بھی کہہ چکے ہیں کہ جسے یہ فلم پسند نہیں، وہ اپنی فلم بنا لے۔ 'دی کشمیر فائلز' پر کیا اعتراضات اُٹھ رہے ہیں اور فلم میں کتنا سچ دکھایا یا چھپایا گیا ہے؟ جانیے سرینگر سے زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے متعدد طلبہ جو اعلیٰ تعلیم کے لیے یوکرین میں مقیم تھے، روس کے حملے کے بعد اپنے گھر واپس لوٹ آئے ہیں۔ جنگ زدہ علاقے سے بچ نکلنے پر یہ طلبہ خوش تو ہیں لیکن اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان بھی ہیں۔ سرینگر سے زبیر ڈار ملا رہے ہیں ایک ایسے ہی طالبِ علم سے جو حال ہی میں یوکرین سے کشمیر واپس آئے ہیں۔
بھارت میں کھانوں کی بات کی جائے تو ویج اور نان ویج کا ذکر بھی ضرور آتا ہے کیوں کہ ملک کی ایک بڑی آبادی مذہبی عقائد کی وجہ سے گوشت نہیں کھاتی۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع 'پراٹھے والی گلی' ویج فوڈ کھانے والوں کی پسندیدہ ترین جگہ ہے۔ یہاں سبزی سے بنے درجنوں اقسام کے پراٹھے ملتے ہیں۔ 'پراٹھا گلی' کی سیر کرا رہے ہیں زبیر ڈار۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دو بھائی زخمی پرندوں کی رکھوالی کرتے ہیں۔ ندیم اور سعود کئی برسوں سے اپنا ذاتی کاروبار سنبھالنے کے ساتھ پرندوں کے ریسکیو کا ادارہ بھی چلا رہے ہیں۔ یہ دو بھائی اب تک 23 ہزار سے زائد پرندوں کو علاج کے بعد آزاد کر چکے ہیں۔ زبیر ڈار کی رپورٹ دیکھیے۔
بھارت کا زیرِ انتظام کشمیر اپنی سرسبز وادیوں اور قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہے لیکن یہاں کے ہینڈی کرافٹس بھی دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ مگر اب کشمیر میں دست کاری کی صنعت زبوں حالی کا شکار ہے اور ہنرمندوں کے لیے منافع بخش نہیں رہی۔ دست کاری کی صنعت سے وابستہ افراد کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں؟ جانیے سرینگر سے زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی جامع مسجد کے اطراف قائم فوڈ اسٹریٹ مغل دور کے چٹ پٹے اور مرغن کھانوں کا مرکز ہے۔ شام ہوتے ہی یہاں سے اٹھنے والی اشتہا انگیز خوشبوئیں شہریوں کو اپنی طرف کھینچ لاتی ہیں اور پھر کھانے پینے کا یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہتا ہے۔ اس فوڈ اسٹریٹ کی سیر کرا رہے ہیں زبیر ڈار۔
ہم میں سے کون ہے جس نے پینسل سے نہ لکھا ہو؟ بھارت میں پینسلوں کی تیاری کے لیے لکڑی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ایک گاؤں اوکھو سے آتی ہے۔ اسی لیے اوکھو اپنے نام سے نہیں بلکہ ایک دلچسپ عرفیت سے جانا جاتا ہے۔ وہ کیا ہے؟ جانتے ہیں سرینگر سے زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں