Zubair Dar is a multimedia journalist based in Srinagar, Pakistan.
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سماجی فاصلہ رکھنے کی ہدایات اور لاک ڈاؤن نے لوگوں کے لیے سامان کی خریداری مشکل بنا دی ہے۔ لیکن بھارتی کشمیر میں کچھ ڈپارٹمنٹل اسٹورز اشیائے خور و نوش اور دیگر چیزیں لوگوں کے دہلیز تک پہنچا رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ وادی میں سڑکیں سنسان اور بازار بند ہیں۔ پولیس اہلکار لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کر کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کر رہے ہیں جب کہ ڈرون کیمروں کے ذریعے شہریوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد وادی میں جزوی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ سڑکیں ویران اور بازار بند ہیں جب کہ کئی علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد ہیں۔ کشیر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے کیا انتظامات ہیں؟ جانتے ہیں سرینگر سے زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
بھارتی کشمیر کی انتظامیہ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کئی اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے حفظِ ماتقدم کے طور پر تعلیمی اداروں کو 31 مارچ تک بند کر دیا ہے۔ عوامی اجتماعات منسوخ کیے گئے ہیں۔ مساجد، بازاروں اور دیگر عوامی مقامات پر جراثیم کش ادویات کا اسپرے بھی کیا جا رہا ہے۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ ان میں حالیہ ایام میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ مظاہروں میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات دیکھتے ہیں وائس آف امریکہ کے نمائندے زبیر ڈار کی رپورٹ میں
بھارت کی حکومت نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں کئی ماہ کے کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کے بعد انٹرنیٹ سروس بحال کر دی ہے۔ لیکن مقامی شہریوں کا شکوہ ہے کہ حکومت نے سست رفتار 'ٹو جی' انٹرنیٹ بحال کر کے ان کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے ترال میں پیر کو علیحدگی پسند جماعت حزب المجاہدین کے کمانڈر عمر فیاض عرف حماد خان کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ حماد خان اتوار کو سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران اپنے دو ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے۔ شرکا نے بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
ایرانی فوج کے جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے خلاف بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر مقام سرینگر میں احتجاج۔ مظاہرین نے امریکہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں ساڑھے چار ماہ بعد بدھ کو پہلی بار نماز ادا کی گئی۔ مسجد کو سیکیورٹی اہلکاروں نے نئی دہلی سرکار کی جانب سے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اعلان سے ایک رات قبل وادی میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران بند کر دیا تھا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جمعرات کو ہونے والی شدید برف باری سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ برف باری کے باعث جموں سرینگر قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کیے جانے سے وادی کا رابطہ بھارت کے دیگر علاقوں سے منقطع ہوگیا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں دستی بم کے ایک حملے میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 15 زخمی ہوگئے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وادی میں اپنی نوعیت کا یہ تیسرا حملہ ہے جس کے بعد سرینگر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
بھارتی کشمیر کے صدر مقام سرینگر میں صحافیوں نے وادی میں مواصلاتی نظام کی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی خبریں باہر جانے سے روکنے کے لیے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پر پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میڈیا پر لگائی گئی پابندیاں فوری ختم کی جائیں۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں آٹھ محرم کو بعض نوجوانوں نے جلوس کی صورت میں پولیس کی جانب سے کھڑی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی۔ نوجوان آزادی کے حق میں بھی نعرے لگا رہے تھے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے نوجوانوں پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں گرفتار کرلیا۔
ہفتے کو بھارتی وفاقی پولیس فورس کی مہیلا (خواتین) وِنگ کی اراکین نے سرینگر کی سڑکوں پر پیدل مارچ کیا۔ عہدیداروں نے بتایا ہے کہ ’’اِن اہلکاروں کو شہر کے گنجان آبادی والے مائسمہ اور ملحقہ علاقوں کے محلِ وقوع سے متعارف کرایا گیا‘‘، جن علاقوں میں بھارت مخالف مظاہروں میں خواتین پیش پیش نظر آتی ہیں۔
سرینگر کے لال چوک کی طرف آنے والی شاہراہوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ شہر میں سڑکوں پر کسی حد تک ٹریفک بھی نظر آ رہا ہے۔ لیکن دکانیں بدستور بند ہیں اور تعلیمی ادارے کھلنے کے باوجود تدریسی عمل شروع نہیں ہو سکا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کی ڈل جھیل وادی کا سب سے معروف سیاحتی مقام ہے۔ لیکن وادی کی ریاستی حیثیت میں تبدیلی کے فیصلے کے بعد جاری کشیدگی کے سبب ڈل جھیل کے شکارے اور کشتیوں پر بنے تیرتے گھر سیاحوں کی راہ تک رہے ہیں۔
بھارتی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں 35 پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں ہٹالی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ پوری صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے اور بریفنگ دینے کے وقت تک کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کے پیش آنے کی اطلاع نہیں ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرفیو اور دیگر بندشیں جاری رہیں؛ انٹرنیٹ، موبائل، لینڈ لائن اور فون سروسز بدستور بند ہیں جب کہ کئی علاقوں میں مظاہروں اور ان کے شرکا کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ سرینگر سے یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی رپورٹ۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر اننت ناگ کی ایک مصروف سڑک پر تعینات سیکورٹی فورسز پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے بدھ کو اچانک حملہ کر کے پانچ اہل کاروں کو ہلاک اور چار کو زخمی کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والے اہل کاروں کی میتوں کو جمعرات کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے بعد آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا۔
بھارت کے زیرِ انتظام مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر میں بھی دنیا کے دیگر مسلم اکثریتی علاقوں کی طرح رمضان خاص اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ اس مہینے کے دوران مساجد اور خانقاہوں کے علاوہ بازاروں اور ریستورانوں کی رونق بھی دیدنی ہوتی ہے۔
مزید لوڈ کریں