Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
پاکستان کے عام انتخابات میں اب چند ہی روز رہ گئے ہیں۔ اس الیکشن میں جہاں لاکھوں نوجوان ووٹرز پہلی بار ووٹ دیں گے تو وہیں وائس آف امریکہ کے یوتھ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے 17 فی صد نوجوان کبھی ووٹ نہیں دینا چاہتے۔ ایسا کیوں ہے اور نوجوان کیا تبدیلی چاہتے ہیں؟ سدرہ ڈار کی رپورٹ دیکھیے۔
پاکستان میں گھریلو تشدد کا معاملہ سوشل میڈیا پر آںے کی صورت میں واقعے کی مذمت تو کی جاتی ہے لیکن ان واقعات میں کمی نہیں آ رہی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ معاشرے میں گھریلو تشدد پر اب بھی اگر مگر کا رویہ موجود ہے جس کی وجہ سے لوگ ایسے واقعات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
پاکستان کے متعدد شہروں میں انتخابات سے قبل مبینہ طور پر بغیر اجازت ریلیاں نکالنے اور پولیس سے جھڑپوں کے الزامات کے تحت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ہزاروں کارکنان پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ سے انتخابی مہم شروع کرنے کے بعد پنجاب میں 'شیر' کا شکار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ میں سال 2023 کے دوران پاکستان میں آزادیٔ اظہار رائے، سول سوسائٹی پر حملوں، مذہبی آزادی، خواتین اور بچوں کے خلاف ہونے والے تشدد، دہشت گردی،جنس کی بنیاد پر تفریق، مہاجرین، معاشی اور سماجی حقوق سمیت متعدد شعبوں میں مسائل کی نشان دہی کی گئی ہے۔
پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات پر خواجہ سرا کمیونٹی نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خواجہ سراؤں کا شکوہ ہے کہ ان کی کمیونٹی کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا جا رہا۔ تفصیلات سدرہ ڈار کی رپورٹ میں۔
پاکستان میں انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد سے ملک بھر میں سیاسی جماعتیں اپنی مہم تیز کر رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر سے 12 کروڑ 86 لاکھ سے زائد ووٹرز الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جس میں خواتین، مرد، بزرگ اور نوجوان شامل ہیں۔
انتخابات جلد از جلد کرائے جائیں یہ مطالبہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے تو آ رہا تھا۔ لیکن اب جب الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے تو کیا عوام بھی ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں؟
مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے انتخابی محاذ کو مضبوط کرتے ہوئے مرکز میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی خواہش مند ہے۔
پاکستان کی نگراں حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فی صد سے کم ہو کر 29 فی صد ہو گئی ہے۔ کیا واقعی پاکستان میں مہنگائی کم ہو گئی ہے اور اس بارے میں عوام کیا سوچتے ہیں؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں چھ دسمبر کی شام پانچ بجے ایک مصروف ترین مارکیٹ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری مارکیٹ اور اوپر بنے فلیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
کراچی کی ماجدہ محمد پلاسٹک کے کچرے سے بلاکس بناتی ہیں جو تعمیرات میں سیمنٹ کے بلاک کی جگہ استعمال ہو سکتے ہیں۔ یہ بلاک کیسے ہیں اور کیا آپ ان سے اپنے گھر کی دیواریں بنا سکتے ہیں؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام پاکستان (این اے سی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ میں اس وقت ایچ آئی وی/ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 21 ہزار 344 ہے جس میں سے 10 ہزار 592 مریضوں کا تعلق کراچی سے ہے۔
پاکستان کی جانب سے غیر قانون تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے دوران کئی رجسٹرڈ شدہ افغان پناہ گزینوں کے خاندان کے افراد کو بھی افغانستان بھیجنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری سے خاندان کیسے تقسیم ہو رہے ہیں؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں 2022 میں آنے والے بدترین سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کی زندگیاں اب تک معمول پر نہیں آ سکی ہیں۔ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے سندھ میں متاثر ہونے والے لوگوں کی زندگیاں کیسے بدل گئی ہیں؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس ڈاکیومینٹری میں۔
عالمی تنظیموں کی جانب سے بڑھتے دباؤ اور خواتین اور بچوں کے ساتھ نرمی برتنے کی اپیل پر حکومت کا مؤقف ہے کہ ان کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوپہلے سے ہی سختی سے احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ خواتین اور بچوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے غیر قانونی مہاجرین کے لیے رضاکارانہ انخلا کا وقت 31 اکتوبر کو اختتام پذیر ہو چکا۔ ستمبر میں دی جانے والی اس ایک ماہ کی مہلت کے دوران ہزاروں افغان پناہ گزینوں نے افغانستان نقل مکانی کی۔
کراچی کی افغان بستی کے حفیظ اللہ 35 برس سے پاکستان میں مقیم تھے جو اپنے آبائی وطن افغانستان واپس لوٹ رہے ہیں۔ وہ اپنی برسوں کی محنت اور چلتا ہوا کاروبار چھوڑ کر جانے پر مجبور ہیں۔ حفیظ اللہ کی روداد سنیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک میں مقیم غیر قانونی مہاجرین کو وطن واپس جانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے۔ ایسے میں کئی برسوں سے پاکستان میں رہائش پذیر بہت سے افغان پناہ گزین اپنا گھر بار چھوڑ کر فوری طور پر افغانستان جانے پر مجبور ہیں۔ کراچی سے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
آغا محمد گزشتہ 20 برسوں سے کراچی میں رہ ہے ہیں۔ اب وہ اپنے چھ بچوں کے ساتھ واپس افغانستان جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کم ازکم افغانستان میں تھوڑا سکون تو ہوگا کہ انہیں کوئی تنگ کرنے والا نہیں ہوگا۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ دیکھیے۔
مزید لوڈ کریں