عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے آئی ایم ایف پروگرام کی بنیادی شرائط کے خلاف قرار دیا ہے۔ یہ معاملہ ہے کیا؟ بتا رہے ہیں علی فرقان۔
آئی ایم ایف نے 6.5 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 9 ویں اور 10ویں جائزوں کو اکٹھا کرنے کا اشارہ دیا ہے تاہم، اس پر پیش رفت دکھائی نہیں دی اور آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا حالیہ پروگرام 30 جون کو ختم ہونا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ یہ بات اس تناظر میں ہے کہ اصل فیصلہ ساز حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ جو فیصلے ہورہے ہیں وہ موجودہ حکومت کررہی ہے یا اس حکومت کے ذریعے عمل درآمد کروائے جا رہے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کہتے ہیں کہ ان کی جماعت سب کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس وقت جو فیصلے ہو رہے ہیں یا تو حکومت کر رہی ہے یا اس سے کروائے جا رہے ہیں۔ وی او اے کے علی فرقان کو انٹرویو میں رؤف حسن نے پارٹی کی مستقبل کی حکمتِ عملی سمیت دیگر امور پر بات کی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 14500 ارب روپے ہونے کا امکان ہے جب کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے مختص کیے جا سکتے ہیں۔
اقتصادی سروے ایک سالانہ دستاویز ہے جو کہ حکومت ہر سال بجٹ سے ایک روز پہلے پیش کرتی ہے۔ اقتصادی سروے میں ملک کی معاشی صورتِ حال کا احاطہ کرتے ہوئے اس کے خدوخال پیش کیے جاتے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت ایسے وقت میں سالانہ بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جب سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ کی تلاش میں ہے۔
معاشی بحران کے شکار پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر لگ بھگ نو ارب ڈالر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے مرکزی بینک کو بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت نے سرحد پر مقیم کالعدم تحریکِ طالبان کے عسکریت پسندوں کو سرحد سے دُور منتقل کرنے کی پیش کش کی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کو چاہیے کہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کریں۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا ہے کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے پاک افغان سرحد پر مقیم عسکریت پسندوں کو افغانستان کے دور دراز علاقوں میں بسانے کی پیش کش کی ہے تاکہ ان کی سرحد پار رسائی آسان نہ رہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی تو بنائی لیکن سیاست دانوں کے ساتھ خود بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عمران خان سے مذاکرات کیے تو شہدا کے خاندانوں کی طرف سے ردِ عمل آسکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ عمران خان آج بھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کے بقول عمران خان مذاکراتی کمیٹیاں تو بناتے ہیں لیکن سیاست دانوں کے ساتھ خود کیوں نہیں بیٹھ سکتے۔
پاکستان کے نجی نیوز چینلز کے ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی تنظیم ایمنڈ نے میڈیا پر بڑھتے ہوئے دباؤ، غیر اعلانیہ سینسرشپ، صحافیوں کی گمشدگی اور ریاستی اداروں کی بے جا مداخلت کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا ہےکہ 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام ختم ہو جائے گااور اگر معاہدے مین توسیع نہیں ہوتی تو وزارت خزانہ دیگر دستیاب متبادل منصوبے پر کام کرے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ہے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی سے اس فیصلے کی منظوری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جب کہ بعض حلقے کہتے ہیں کہ اس سے حکومت نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فوج کے ساتھ ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ کہ فوج کی تنصیبات پر حملے ہوئے۔ ان تنصیبات کی کیا اہمیت ہے اس کا سب سے اچھا تجزیہ عمران خان نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا کے اندر گزشتہ برسوں میں جو تباہی دیکھی گئی ہے ۔ اگر پاکستان میں طاقتور فوج نہ ہوتی ملک کا حال وہی ہوتا جو شام عراق کا ہوا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے واقعات معمول کے قوانین کے بجائے خصوصی قانون کی حدود میں آتے ہیں اور اس بنا پر ان مقدمات میں آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کے لیے کوئی نیا قانون نہیں بنایا جا رہا ہے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حساس فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات کے سوا دیگر مقدمات سویلین عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
سابق وزیر قانون خالد رانجھا نے کہا کہ چیف جسٹس کے حوالے سے ریفرنس کی تیاری کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی کا قیام درست نہیں ہے۔ ان کے بقول اس اقدام کو کسی ایک شخص کے لیےبنائے گئے قانون سے تعبیر کیا جاسکتا ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا ہے۔
وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما سید امین الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ریڈ لائن کراس کی ہے۔ عمران خان کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ان کے ووٹ بینک میں بھی کمی آئی ہے۔ سید امین الحق کا مکمل انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
مزید لوڈ کریں