پاکستان نے پیر کو سرحد پار کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' پر ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی شب تین بجے کے قریب پاکستانی طیاروں نے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل اور صوبہ خوست کے ضلع سیپرہ میں شہریوں کے گھروں پر بمباری کی ہے۔
اگست 2021 میں طالبان حکومت کی جانب سے کابل کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد جب افغانستان جانے کا اتفاق ہوا تو ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 90 افغانی تبادلے کی صورت میں ملتے تھے۔
مبصرین کے مطابق گزشتہ چار برسوں کے دوران افغانستان میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔ اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد طالبان سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ اخونذادہ طاقت کا محور ہیں۔ طالبان اس نئے نظام کو 'شرعی نظام' کہتے ہیں۔
’’افغانستان سے متعلق ہماری تشویش اور کام کی مرکزی بات یہ ہے کہ ہم عورتوں اور لڑکیوں کے وقار اور ان کے انسانی حقوق کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
صدر شی نے چین، ایران اور کیوبا سمیت 38 ممالک کے سفرا کی موجودگی میں گریٹ ہال آف دی پیپل میں طالبان سفیر سے اسناد وصول کیں۔
امیر خان متقی نے شریک ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے متعلق آئندہ ماہ دوحہ میں شیڈول اجلاس میں افغانستان کی صورتِ حال دنیا کے سامنے رکھیں۔
گلگت بلتستان کو رعایتی داموں گندم دینے کا فیصلہ پہلی مرتبہ 70 کی دہائی میں اس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا۔
پاکستان کے نگراں وفاقی وزیر نے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے ساتھ بات چیت کے بارے میں واضح کیا کہ جب تک وہ قومی دھارے میں آ کر ہتھیار نہیں ڈالتے اور آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے تب تک ان عناصر سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پہلا جائزہ منظور کیا اور دوسری قسط کی مد میں فنڈز کی منظوری دی۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کی حمایت کے بغیر اس دورے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جب کہ بعض مبصرین کے بقول مولانا افغان طالبان میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اس دورے سے لامحالہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر مثبت اثر پڑے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی مذہبی آزادی سے متعلق خصوصی تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں پاکستان کو شامل کیے جانے کے فیصلے پر اسلام آباد نے احتجاج کیا ہے اور اس رپورٹ کو 'متعصبانہ اور من گھڑت' قرار دیا ہے۔
طالبان کبھی عوامی سطح پر اپنے اوپر 'پرو پاکستان' ہونے کا ٹھپہ نہیں لگوانا چاہیں گے۔
ماہرین افغان طالبان وفد کے دورۂ پاکستان کو اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان آئندہ ماہ عام انتخابات سے قبل سیکیورٹی کی تشویش ناک صورتِ حال پر فکر مند ہے۔
افغان امور کے ماہر اور سینئر صحافی سمیع یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے طالبان کی سینٹرل کمانڈ کے ساتھ براہ راست روابط استوار کر سکے۔
پاکستان میں سال 2023 میں سیکیورٹی کی صورتِ حال پر ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں خود کش حملوں کی شرح میں 93 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں شدت پسندی کی کارروائیوں سے آنے والے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔ نذر الاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو بے دخل کرنے کی پالیسی سے وہ افغان شہری خوف کا شکار ہیں جو ماضی میں امریکہ اور دیگر اداروں سے منسلک رہے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عارضی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو خدشہ ہے کہ افغانستان واپس جانے سے ان کی زندگی مستقل خطرے میں ہوگی۔
پاکستان میں جنگلی طوطوں کی تعداد تشویش ناک حد تک کم ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے محکمۂ جنگلی حیات نے طوطے پالنے والوں کو فوری طور پر ان کی رجسٹریشن کرانے کا حکم دیا ہے۔ محکمۂ جنگلی حیات کے اس اقدام سے کیا فائدہ ہوگا؟ جانیے نذرالاسلام کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان سے افغانستان لوٹنے والے پناہ گزین ایک بار پھر نئے سرے سے زندگی شروع کر رہے ہیں۔ بیش تر لوگ روزگار کی تلاش میں ہیں جب کہ کئی اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے فکرمند ہیں۔ دیکھیے نذرالاسلام کی رپورٹ۔
پاکستان میں یکم نومبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی افراد کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔اب تک چار لاکھ سے زائد افغان اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔اسی عرصے کے دوران پاکستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مزید لوڈ کریں