پاکستان کی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وزارتی اُمور میں غیر متعلقہ افراد کی ’’دخل اندازیوں‘‘ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اتوار کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی لیکن وزیر اعظم کی یقین دہانی کے بعد اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔
وزیر اطلاعات نے مستعفی ہونے کا اعلان وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اتوار کو کراچی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا تھا۔
’’میں نہیں سمجھتی کہ میں اس اہل ہوں کہ کابینہ کی رکنیت جاری رکھوں، تو میں آپ (وزیر اعظم) کی اجازت سے یہاں اپنا استعفٰی پیش کرنا چاہ رہی ہوں۔‘‘
سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے مناظر میں فردوس عاشق اعوان یہ بیان دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں اور اُن کی آواز بھرا گئی۔
اجلاس کے بعد وزیر اعظم گیلانی نے اُن سے علیحدگی میں ملاقات کی اور وزیر اطلاعات کا استعفیٰ مسترد کر دیا۔
بعد ازاں مزارِ قائد پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اُنھوں نے وزیر اعظم کو اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں درپیش رکاوٹوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ ’’اگر کوئی اور شخص اس کا اہل ہے تو اس عہدے پر آپ اُس کو تعینات کریں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اُن کے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وہ ’’لولے لنگڑے، دوسروں کے سہارے بے ساکھیوں پر کھڑے وزیر‘‘ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہتیں۔
’’بیورو کریسی سے مجھے آزاد کر دیں، میری مرضی کا عملہ مجھے دیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ٹیم کسی اور کی مرضی کی دیں۔ اگر پیچھے بیٹھ کر کوئی اور ٹیم کو چلائے گا اور ایک وقت میں وزارت اطلاعات کے چار چار وزیر ہوں گے تو پھر یہ وزارت کیسے چلے گی۔‘‘