مالی کی عبوری حکومت نے اسلام پرست گروپ انصار الدین کے مسلح ارکان کی طرف سے ہفتے کو ٹمبکٹو شہر کے تاریخی مقامات پر تشدد کی وارداتیں کرکے ’تباہ کُن‘ نقصان پہنچانے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں حکومت نے کہا ہےکہ یہ حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور اس بات کا عہد کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اور ممکنہ طور پر جرائم کی بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز ہونے والے یہ حملے ایسے وقت واقع ہوئے ہیں جب دو ہی روزقبل اقوام متحدہ نے ٹمبکٹو کو عالمی ورثے کے مقام کا درجہ دے کر اُس کی حفاظت پر زور دیا تھا۔ ٹمبکٹو میں 16تاریخی مزارات ہیں۔
عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انصار الدین کے ارکان نے تاریخی مقامات کو کلہاڑیوں، پھاوڑوں اور بیلچوں کے استعمال سے نقصان پہنچایا جس کےباعث مقامی لوگ افسردہ ہیں۔ ایک شخص نے بتایا کہ شدت پسندوں نے قصبے کے لوگوں کو تشدد کی
دھمکی دی تھی۔ ایک اور شخص نے بتایا کہ اُن کے پاس ہتھیار نہیں تھے جن کی مدد سے وہ اپنا دفاع کر سکتے۔
جن مزارات کو تباہ کیا گیا اُن میں پندہویں صدی کے مسلمان ولی اللہ، صدی محمود کا مزار بھی شامل ہے۔
انصار الدین جیسے سخت گیر اسلام پرست مزارات کو شرک خیال کرتے ہیں، تاہم یہ مقامات دنیا بھر کے مسلمانوں کی نگاہ میں بلند مقام رکھتے ہیں۔
ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ، ارینا بوکووا نے تشدد کی اس کارروائی کو خطرناک اور ناقابل تلافی قرار دیا۔
ٹمبکٹو کسی زمانے میں دانشمندی اور روحانیت سے مالا مال دارالحکومت تھا اور ساتھ ہی پندرہویں اور سولہویں صدیوں کے دوران افریقہ میں اسلام کی تبلیغ کا مرکز رہا ہے۔ یہ ہزاروں نوع کے پرانے قلمی نسخوں کا مسکن رہا ہے، جن کی گھروں اور نجی لائبریریوں میں مذہبی اسکالروں کی نظر داری میں حفاظت کی جاتی تھی۔
یونیسکو نے ٹمبکٹو کو معدوم ہونے والے مقامات کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اِن مقامات کو خطے کے مسلح تنازعات کے باعث خطرہ لاحق رہا ہے۔
ایک بیان میں حکومت نے کہا ہےکہ یہ حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور اس بات کا عہد کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اور ممکنہ طور پر جرائم کی بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز ہونے والے یہ حملے ایسے وقت واقع ہوئے ہیں جب دو ہی روزقبل اقوام متحدہ نے ٹمبکٹو کو عالمی ورثے کے مقام کا درجہ دے کر اُس کی حفاظت پر زور دیا تھا۔ ٹمبکٹو میں 16تاریخی مزارات ہیں۔
عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انصار الدین کے ارکان نے تاریخی مقامات کو کلہاڑیوں، پھاوڑوں اور بیلچوں کے استعمال سے نقصان پہنچایا جس کےباعث مقامی لوگ افسردہ ہیں۔ ایک شخص نے بتایا کہ شدت پسندوں نے قصبے کے لوگوں کو تشدد کی
دھمکی دی تھی۔ ایک اور شخص نے بتایا کہ اُن کے پاس ہتھیار نہیں تھے جن کی مدد سے وہ اپنا دفاع کر سکتے۔
جن مزارات کو تباہ کیا گیا اُن میں پندہویں صدی کے مسلمان ولی اللہ، صدی محمود کا مزار بھی شامل ہے۔
انصار الدین جیسے سخت گیر اسلام پرست مزارات کو شرک خیال کرتے ہیں، تاہم یہ مقامات دنیا بھر کے مسلمانوں کی نگاہ میں بلند مقام رکھتے ہیں۔
ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ، ارینا بوکووا نے تشدد کی اس کارروائی کو خطرناک اور ناقابل تلافی قرار دیا۔
ٹمبکٹو کسی زمانے میں دانشمندی اور روحانیت سے مالا مال دارالحکومت تھا اور ساتھ ہی پندرہویں اور سولہویں صدیوں کے دوران افریقہ میں اسلام کی تبلیغ کا مرکز رہا ہے۔ یہ ہزاروں نوع کے پرانے قلمی نسخوں کا مسکن رہا ہے، جن کی گھروں اور نجی لائبریریوں میں مذہبی اسکالروں کی نظر داری میں حفاظت کی جاتی تھی۔
یونیسکو نے ٹمبکٹو کو معدوم ہونے والے مقامات کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اِن مقامات کو خطے کے مسلح تنازعات کے باعث خطرہ لاحق رہا ہے۔