|
ویب ڈیسک —امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اردن اور مصر غزہ کی پٹی سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔
انہوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کے دور میں ہونے والے اس فیصلے کو بھی معطل کر دیا ہے جس کے تحت اسرائیل کو دو ہزار پونڈز وزنی بموں کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
ٹرمپ نے ہفتے کو ایئرفورس ون طیارے میں رپورٹرز سے ہونے والی گفتگو میں غزہ میں تباہی کے حوالے سےکہا کہ یہ سب کچھ صاف کرنا چاہیے۔
انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں غزہ کے حوالے سے کہا کہ ’’وہ مسمار شدہ مقام ہے۔ وہاں سب کچھ مسمار ہو چکا ہے اور وہاں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو عارضی یا مستقل طور پر قبول کریں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں الگ انداز سے تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے اس بیان پر تا حال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
تاہم غزہ میں کا انتظام سنبھالنے والے عسکریت پسند گروہ حماس کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ غزہ سے نقل مکانی کی کوئی پیش کش قابلِ قبول نہیں، چاہے یہ پیش کش تعمیرِ نو کے نام ہی پر کیوں نہ کی جائے۔
ادھر اتوار کو ہزاروں فلسطینی شمالی غزہ میں واپسی کے لیے بند راستوں پر انتظار کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے کراسنگ پوائنٹس کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے یرغمالوں کی رہائی کے بعد اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا اور مقامی آبادی کو شمالی غزہ کی جانب جانے کے لیے راستہ فراہم کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے یرغمالوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں فراہم کردہ فہرست کے مطابق ایک یرغمال سویلین خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جس کی وجہ سے چیک پوائنٹس نہیں کھولے گئے ۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثوں کو آگاہ کردیا ہے کہ مذکورہ خاتون کو آئندہ ہفتے رہا کیا جائے گا۔
حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک کر اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
غزہ کے العودہ اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فائرنگ سے چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بظاہر یہ فائر اس وقت ہوئے جب اسرائیلی اہلکار لوگوں کو اپنے قریب آنے سے روک رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کی تھی کہ غزہ میں فلسطینی اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی پوزیشنز کے قریب آنے سے گریز کریں۔
فوج کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر اہلکاروں نے خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی ہے۔ تاہم اس بارے میں تاحال آگاہ نہیں کہ اس فائرنگ سے کسی مشتبہ شخص کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا جب امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود لگ بھگ 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔۔
اس خبر کے لیے بعض تفصیلات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔