رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش باغیوں فرجیوں پر تشدد کررہاہے: ہیومن رائٹس واچ


خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے لائے گئے باغی فوجی اہل کار
خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے لائے گئے باغی فوجی اہل کار

رپورٹ میں الزام لگایا گیاہے کہ زیر حراست افراد کو مارا پیٹا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور ان پر دیگر کئی طریقوں سے تشدد کیا گیا۔

انسانی حقوق کے ایک بڑے بین الاقوامی ادارے نے 2009ء میں بنگلہ دیش کی بارڈر سیکیورٹی گارڈز کی بغاوت کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے اہل کاروں کو دوران حراست مبینہ طورپر بڑے پیمانے پر زیادتیوں اور تشدد کا نشانہ بنانے اور انہیں ہلاک کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔

2009ء کی اس بغاوت کے نتیجے میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 57 فوجی افسر تھے۔

باغی اہل کاروں نے کہاتھا کہ وہ کم تنخواہوں اور دوسرے مسائل کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

سرحدی محافظ فورس کے چار ہزار سے زیادہ جوانوں پر بغاوت سے منسلک جرائم کی دفعات لگائی گئی تھیں جن میں قتل، لوٹ مار اور آتش زدگی کے الزامات شامل ہیں۔ سینکڑوں اہل کاروں کو ان جرائم پر خصوصی عدالت نے سزائیں سنائیں۔

بدھ کو انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بنگلہ دیش کے حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بارڈر سیکیورٹی فورس کے اسیر اہل کاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر مقدمے چلانے کا سلسلہ روک دے اور بغاوت کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مبینہ واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد ٹاسک فورس قائم کرے۔

نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی اس تنظیم نے کہاہے کہ کم ازکم 47 اہل کار حراست کے دوران ہلاک کردیے گئے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیاہے کہ زیر حراست افراد کومارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور ان پر دیگر کئی طریقوں سے تشدد کیا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز نے کہاہے کہ 74 افراد کی ہلاکتوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے لیکن اس کے لیے تشدد اور غیر منصفانہ مقدمات نہیں چلائے جانے چاہیں ۔
XS
SM
MD
LG