چھیاسٹھ سالہ آنگ سان سوچی کو خواتیں کی نیلسن منڈیلا بھی کہا جاتا ہے۔ وہ دنیا بھر میں جبر واستبداد کے خلاف پُرامن مزاحمت کی ایک علامت بن گئی ہیں۔
برما میں، جہاں فوج کی حکمرانی تھی، آنگ سان سوچی نے جمہوریت لانے کی کوششیں کیں، جس کی پاداش میں اُنھیں 20سال تک کسی نہ کسی صورت میں نظربند رکھا گیا۔
اُن کی ’نیشنل لیگ فور ڈیموکریسی‘ کی زبردست فتح کے ایک سال بعد اُنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔پیس کمیٹی کے چیرمین نے اُنھیں بے بس لوگوں کی طاقت کی ایک اعلیٰ ترین مثال قرار دیا۔
اپریل 2012ء میں اُنھوں نے پارلیمان کے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جس میں اُنھیں اور اُن کے ہم وطن امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی۔ پھر اِس سابق سیاسی قیدی نے پارلیمنٹ میں حلف اٹھایا۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئے:
برما میں، جہاں فوج کی حکمرانی تھی، آنگ سان سوچی نے جمہوریت لانے کی کوششیں کیں، جس کی پاداش میں اُنھیں 20سال تک کسی نہ کسی صورت میں نظربند رکھا گیا۔
اُن کی ’نیشنل لیگ فور ڈیموکریسی‘ کی زبردست فتح کے ایک سال بعد اُنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔پیس کمیٹی کے چیرمین نے اُنھیں بے بس لوگوں کی طاقت کی ایک اعلیٰ ترین مثال قرار دیا۔
اپریل 2012ء میں اُنھوں نے پارلیمان کے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جس میں اُنھیں اور اُن کے ہم وطن امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی۔ پھر اِس سابق سیاسی قیدی نے پارلیمنٹ میں حلف اٹھایا۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئے: