رسائی کے لنکس

وزیر اعظم کی پیشی، نظریں سپریم کورٹ پر


وزیراعظم راجہ پرویز اشرف
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف

قانونی و آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار پر وزیراعظم پرویز اشرف کو بھی اسی ہی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ان کے پیش رو کو سنائی گئی تھی۔

پاکستان میں سیاسی و قانونی حلقوں کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں جہاں پیر کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو عدالت کے حکم کے مطابق پیش ہو کر اس بات کی وضاحت کرنی ہے کہ اُنھوں نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف بیرون ملک مقدمات کی بحالی کے حوالے سے اب تک سوئس حکام کو خط کیوں نہیں لکھا۔

عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیر کو ہونے والی سماعت کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم قانونی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سپریم کور ٹ کے حکم کے باوجود سوئس حکام کو خط لکھنے سے مسلسل انکار پر عدالت سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو پارلیمان کی رکنیت سے نا اہل قرار دے کر گھر بھیج چکی ہے اس لیے راجہ پرویز اشرف کے خلاف بھی ایسا ہی فیصلہ آنے کا امکان ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس بارے میں کہا کہ عدالت کے لیے گزشتہ فیصلے کے برعکس کوئی حکم دینا ممکن نہیں ہو گا۔

’’عدالت کے لیے (دو وزرائے اعظم) کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اگر کوئی بیچ کا راستہ نہیں نکلتا تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ صورت حال وہی رہے گی جو سابق وزیر اعظم کی ہوئی تھی۔‘‘

یاسین آزاد نے کہا کہ عدالت کوئی بھی فیصلے دینے سے قبل وزیراعظم کو دفاع کا پورا موقع دے گی کیوں کہ ان کے بقول اس کے بغیر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔

’’ذاتی طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے بعد اگر وزیر اعظم کا وہی موقف رہتا ہے کہ وہ خط نہیں لکھیں گے تو پھر ان کے خلاف فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے…. جس کے بعد مقدمے کی مزید کارروائی ہو گی کیونکہ توہین عدالت کا فرد جرم عائد کیے بغیر اور شفاف مقدمہ چلائے بغیر آپ کسی کو سزا نہیں دے سکتے۔‘‘

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے حکومت اور عدلیہ سے اپیل کی کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے کوئی درمیانی راستہ تلاش کیا جائے۔

’’میں نے اداورں سے یہی اپیل کی تھی کہ ہم کتنے وزیر اعظم گھر بھیجیں گے … کیونکہ جب وزیراعظم گھر جاتا ہے تو اس سے جو مالی نقصان پاکستان کو ہوتا ہے اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اداورں کو بجائے انا کی جنگ لڑنے کے آئین کی جنگ لڑنی چاہیئے اور پاکستان کے مفاد میں اور پاکستانی قوم کے مفاد میں اگر درمیان کا کوئی راستہ نکالا جائے تو وہ پاکستان کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی عدالت میں پیشی سے متعلق حکمران پیپلز پارٹی کے قائدین کے مابین مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور اس بارے میں صلاح و مشورے کے لیے صدر آصف علی زرداری نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی اتوار کی شب طلب کر رکھا ہے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی عدالت میں پیشی کے حوالے سے فیصلے قانون و آئین کے مطابق کیا جائے گا اور اُن کے بقول اس بارے میں اتحادی جماعتوں میں کوئی ابہام نہیں ہے۔
XS
SM
MD
LG