رسائی کے لنکس

چین کی دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کی منظوری، بھارت اور بنگلہ دیش کے خدشات


  • چین تبت میں دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈو پاور ڈیم بنانے جا رہا ہے۔
  • یہ ڈیم یارلونگ زانگبو دریا کے نچلے حصے میں ہو گا۔ اس سے سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کی جا سکے گی: رپورٹ
  • بجلی پیدا کرنے کی یہ صلاحیت وسطی چین میں واقع اس وقت دنیا کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم کی ڈیزائن کردہ 88.2 ارب کلو واٹ آور کی صلاحیت سے تین گنا زیادہ ہو گی۔
  • بھارت اور بنگلہ دیش نے اس ڈیم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ویب ڈیسک — چین نے تبت میں دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈو پاور ڈیم کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر پر بھارت اور بنگلہ دیش تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

یہ چین کا ایسا منصوبہ ہو گا جس سے بھارت اور بنگلہ دیش میں دریا کے نچلی طرف بہاؤ والے علاقے میں رہنے والے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ ڈیم دریائے یارلونگ زانگبو پر تعمیر کیا جا رہا جو تبت کے بعد بھارتی ریاستوں اروناچل اور آسام سے ہوتا ہوا بنگلہ دیش کی جانب بہتا ہے۔ بھارت میں اس دریا کا نام برہم پترا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین کی پاور کنسٹرکشن کارپوریشن کے سال 2020 میں فراہم کردہ ایک اندازے کے مطابق یہ ڈیم سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کر سکے گا۔

یہ اس وقت چین کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم سے تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا۔ تھری گورجز ڈیم 88.2 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کرتا ہے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی 'شنہوا' کے مطابق یہ ڈیم کاربن اخراج میں کمی کے چینی منصوبے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ چین ماحول کے لیے نقصان دہ گرین ہاؤس گیسز خارج کرنے والے ممالک میں سرِفہرست ہے۔

دریائے یارلونگ زانگبو ایک مقام پر تقریباً دو ہزار میٹر تک نیچے گرتا ہے جس کی وجہ سے یہاں بجلی پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے جب کہ یہ انجینئرنگ کے لیے بھی ایک چیلنج ہے۔

اس ڈیم کی تعمیر کے اخراجات تھری گورجز ڈیم سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس نئے ڈیم پر 137 ارب ڈالر تک خرچ کیے جا سکتے ہیں۔

تھری گورجز ڈیم کی لاگت 34 ارب 83 کروڑ ڈالر تھی جس میں بے گھر ہونے والے 14 لاکھ افراد کو دوبارہ آباد کرنے کے اخراجات بھی شامل تھے۔

یہ لاگت سات ارب 80 کروڑ ڈالر کے ابتدائی تخمینے سے چار گنا زیادہ تھی۔

حکام کی جانب سے ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ تبت منصوبے سے کتنے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی اور اس سے مقامی ماحولیاتی نظام پر کیا اثر پڑے گا۔ لیکن چینی حکام کے مطابق تبت میں ہائیڈرو پاور منصوبے ماحولیات یا نچلی طرف پانی کی فراہمی پر کوئی بڑا اثر نہیں ڈالیں گے۔

تاہم اس کے باوجود بھارت اور بنگلہ دیش نے اس ڈیم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف مقامی ماحولیات بلکہ دریا کی نچلی سطح کی سمت اور بہاؤ کو بھی بدل سکتا ہے۔

ماضی میں بھی اس منصوبے پر بھارت اور بنگلہ دیش میں مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی ہوتے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش بھی صاف پانی کے لیے اس دریا کے پانی پر اںحصار کرتا ہے۔

چین پہلے ہی تبت کے مغرب سے مشرق تک بہنے والے اس دریا کے اوپر والے حصے میں ہائیڈو پاور پیداوار کا آغاز کر چکا ہے جب کہ وہ دریا کے بالائی مقامات پر مزید منصوبوں کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG