ہیرٹیج فاؤنڈیشن میں مڈل ایسٹ افئیرز کے سینئر رسرچ فیلو، جیمز فلپس نے کہا ہے یہ خیال کہ چونکہ حال ہی میں انٹرنیٹ پر پوسٹ ہونے والی متنازعہ وڈیو امریکہ میں تیار ہوئی ہےاِس لیے اِس میں امریکہ کا ہاتھ ہوگا، ’بالکل درست نہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں اظہارِ آزادی کے تحت اس نوعیت کی فلموں یا تحریروں کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
’وائس آف امریکہ‘ کی طرف سے اُن سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ کیا آزادی اظہار کے لیے کچھ ضابطے ہونے چاہئیں۔ جواب میں امریکہ میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کےمعروف اسکالر ڈاکٹر مارون وائن بام کا کہنا تھا کہ صورتِ حال دشوار ہے اور امریکہ کو محتاط انداز میں اِس سارے معاملے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں نومبرمیں صدارتی انتخابات ہورہے ہیں، ایسے وقت میں اِس فلم کے سامنے آنے کے بارے میں بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں آیا اِس سے امریکہ میں صدر براک اوباما کی انتخابی مہم پر کوئی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر وائن بام نے کہا کہ ضروری نہیں کہ یہ فلم اِس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہو، جب کہ انتخابات پر اس کے کچھ نہ کچھ اثرات ضرور پڑیں گے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں اظہارِ آزادی کے تحت اس نوعیت کی فلموں یا تحریروں کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
’وائس آف امریکہ‘ کی طرف سے اُن سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ کیا آزادی اظہار کے لیے کچھ ضابطے ہونے چاہئیں۔ جواب میں امریکہ میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کےمعروف اسکالر ڈاکٹر مارون وائن بام کا کہنا تھا کہ صورتِ حال دشوار ہے اور امریکہ کو محتاط انداز میں اِس سارے معاملے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں نومبرمیں صدارتی انتخابات ہورہے ہیں، ایسے وقت میں اِس فلم کے سامنے آنے کے بارے میں بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں آیا اِس سے امریکہ میں صدر براک اوباما کی انتخابی مہم پر کوئی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر وائن بام نے کہا کہ ضروری نہیں کہ یہ فلم اِس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہو، جب کہ انتخابات پر اس کے کچھ نہ کچھ اثرات ضرور پڑیں گے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے: